سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(240) بیوی کی بھانجی یا بھتیجی سے نکاح

  • 22673
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1629

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کوئی شخص اپنی بیوی کی بھانجی یا بھتیجی سے نکاح کر سکتا ہے۔ قرآن و سنت کی رو سے راہنمائی کریں۔ (سخاوت اللہ، گیمبر چھاؤنی اوکاڑہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تبارک و تعالیٰ نے رشتوں کی حلت و حرمت کا ذکر بڑی ہی صراحت کے ساتھ بتایا ہے اسی طرح رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مکمل توضیح فرمائی ہے۔ سائل کی مراد اگر یہ ہے کہ بیوی کو طلاق دینے یا اس کے فوت ہو جانے کے بعد اس کی بھانجی یا بھتیجی سے نکاح تو یہ بالکل جائز و درست ہے اگر مراد بیوی کی موجودگی میں بھانجی یا بھتیجی سے نکاح تو یہ حرام ہے۔ ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ عورت سے اس کی پھوپھی کی موجودگی میں یا پھوپھی سے اس کی بھتیجی کی موجودگی میں نکاح کیا جائے اس طرح اس بات سے بھی منع کیا کہ عورت سے اس کی خالہ کی موجودگی میں یا خالہ سے اس کی بھانجی کی موجودگی میں نکاح کیا جائے۔ چھوٹی بڑی پر اور بڑی چھوٹی پر نکاح نہ کی جائے۔ (ترمذی 26/1)

امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اس باب میں فرماتے ہیں۔ عبداللہ بن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم کی حدیث حسن صحیح ہے اور عام اہل علم کا اس پر عمل ہے۔ آدمی کے لئے عورت اور اس کی پھوپھی یا خالہ کے ساتھ ایک نکاح میں جمع کرنا حلال نہیں۔ اس بات پر ہمارے علم میں اہل علم کے درمیان کوئی اختلاف نہیں اگر کسی عورت کے ساتھ اس کی پھوپھی یا خالہ کی موجودگی میں یا پھوپھی کے ساتھ بھتیجی کی موجودگی میں نکاح کر لیا تو یہ دوسری کے ساتھ کیا ہوا نکاح فسخ کیا جائے گا۔ عام اہل علم کا یہی قول ہے۔

لہذا کسی بھی عورت کے ساتھ نکاح اس کی پھوپھی یا خالہ کی موجودگی میں درست نہیں۔ اسی طرح پھوپھی اور خالہ کے ساتھ بھانجی و بھتیجی کی موجودگی میں بھی نکاح درست نہیں ایسا نکاح اگر کہیں کیا گیا ہے تو اسے ختم کیا جائے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب النکاح،صفحہ:314

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ