سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(204) استطاعت کے باوجود حج نہ کرنا

  • 22637
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 791

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب کسی آدمی کے پاس حج کرنے کے لیے زادراہ موجود ہو تو کیا اس پر حج فرض ہو جاتا ہے اور اگر رقم موجود ہونے کے باوجود حج نہ کرے تو گناہ گار ہو گا یا نہیں؟ (سائل ابو ہاشم خلیل، لاہور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حج دین اسلام کا ایک رکن ہے اور صاحب استطاعت پر فرض ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:

"اور لوگوں پر اللہ کا یہ حق ہے کہ جو بیت اللہ تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے اور جو کوئی اس حکم کی پیروی کا انکار کرے تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ تمام دنیا والوں سے بےنیاز ہے۔" (آل عمران 3/97)

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے، اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا اور بیت اللہ کی طرف جانے کی طاقت ہو تو حج کرنا۔" (صحیح مسلم، مشکوٰۃ)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا:

"اے لوگو! اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض کر دیا ہے پس تم حج کرو، ایک آدمی نے کہا، کیا ہر سال اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم؟ آپ خاموش ہو گئے حتیٰ کہ اس نے یہ کلمہ تین بار کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر میں ہاں کہہ دیتا تو حج ہر سال واجب ہو جاتا اور تم اس کی طاقت نہ رکھتے۔" (مسلم)

ان آیات و احادیث صریحہ سے معلوم ہوا کہ صاحب استطاعت پر عمر میں ایک بار حج فرض ہے، امام ابن قدامہ المقدسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

"امت مسلمہ کا اس بات پر اجماع ہے کہ صاحب استطاعت پر عمر میں ایک مرتبہ حج واجب ہے۔"

" مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا " کی تفسیر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے "الزاد والراحلۃ" یعنی سفر اور سواری مروی ہے"۔ (ابن کثیر 1/414)

اس سے معلوم ہوا کہ جس آدمی کے پاس سامان سفر اور سواری کا انتظام موجود ہو اس پر حج فرض ہے اور جو آدمی طاقت کے باوجود حج نہ کرے وہ ایک فرض کا تارک ہے۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

"جو آدمی حج کی طاقت رکھنے کے باوجود حج نہ کرے برابر ہے اس پر خواہ یہودی ہو کر مرے یا عیسائی ہو کر۔" (تفسیر ابن کثیر، ابن ابی شیبہ)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الحج،صفحہ:263

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ