سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(154) مساجد میں اعلانات

  • 22587
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1132

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسجد میں فوت ہونے والے کے علاوہ اعلان کرنا مثلا کسی کی کوئی چیز گم ہو گئی ہو یا کسی بندے کو بلانا ہو وغیرہ جائز ہے یا نہیں اگر نہیں تو معسکرات میں مسجد میں یہ اعلان کیوں کئے جاتے ہیں کہ فلاں کلاس کا فلاں گروپ اس بستی میں چلا جائے اس کی شرعی دلیل دیں۔ (ابو عبدالرحمٰن سیاف، شیخو پورہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مساجد میں جن اعلانات سے روکا گیا ہے ان میں گمشدہ چیز کا اعلان ہے جیسا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

"جو شخص کسی آدمی کو مسجد میں گمشدہ چیز کا اعلان کرتے ہوئے سنے تو وہ اسے کہہ دے اللہ تعالیٰ تیری چیز تجھ پر نہ لوٹائے کیونکہ مسجدیں اس لئے نہیں بنائی گئیں۔" (صحیح مسلم، کتاب المساجد: 568)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"جب تم کسی آدمی کو مسجد میں خرید و فروخت کرتے ہوئے دیکھو تو اسے کہہ دو اللہ تیری تجارت میں نفع نہ دے۔" (ترمذی 1321)

جنازے کے اعلان کو مستثنیٰ کرنے کی بھی کوئی دلیل نہیں ملاحظہ ہو۔ (اصلاح المساجد ص 160)

ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مساجد میں گمشدہ چیز کا اعلان اور اشیاء کی خرید و فروخت منع ہے۔ ایسا کام کرنے والے کے لئے بددعا کی گئی ہے جبکہ مساجد میں مختلف دینی امور کی تقسیم کے لئے افراد کی ذمہ داریاں تقسیم کرنا منع نہیں ہے۔ معسکرات میں جو مساجد میں ذمہ داریاں بانٹ دی جاتی ہیں جیسے پہرے کے لئے بھیجنا، کھانا تقسیم کرنا، سونے کے لئے کہہ دینا تو ایسے امور کی ممانعت میں کوئی دلیل مجھے معلوم نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے امور کے فیصلے مسجد میں ہی کیا کرتے تھے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب المساجد،صفحہ:207

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ