سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(79) نومولود کے کان میں اذان دینے والی احادیث کی تحقیق

  • 22512
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 817

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ نے مجلۃ الدعوۃ جون 2002ء میں نومولود کے کان میں اذان کہنے والی روایات کو ضعیف قرار دیا جبکہ سندھ سے شائع ہونے والے ماہنامہ "دعوت اہل حدیث" میں آپ کے موقف کو رد کیا گیا ہے اور اسے حسن بتایا گیا ہے اس کی وضاحت فرمائیں۔ (ابو عبداللہ، لاہور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میری تحقیق اب بھی یہی ہے کہ نومولود کے کان میں اذان کہنے کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث ثابت نہیں اس سلسلہ میں تین روایات پیش کی جاتی ہیں۔

(1) ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی روایت ہے جو کہ ترمذی، ابوداؤد، مسند احمد وغیرھا کتب حدیث میں موجود ہے لیکن اس روایت کا دارومدار عاصم بن عبیداللہ راوی پر ہے جو کہ تقریبا تمام محدثین کے ہاں ضعیف اور ناقابل حجت ہے اسے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے منکر الحدیث قرار دیا ہے دیکھیں تاریخ کبیر 9159 اور جسے امام بخاری منکر الحدیث بتائیں اس سے روایت لینا حلال نہیں ملاحظہ ہو۔ (میزان الاعتدال 1/6، 2/606 طبقات الشافعیہ للسبکی 2/9 وغیرھما)

(2) دوسری روایت حسین بن علی رضی اللہ عنہ سے شعب الایمان بیہقی میں مروی ہے اس کی سند میں بھی محمد بن یونس الکدیمی اور الحسن بن عمرو بن سیف دونوں کذاب و وضاع ہیں اور قاسم بن مطیب ضعیف راوی ہے۔

(3) تیسری روایت بھی موضوع ہے لہذا ان تینوں میں سے ایک بھی روایت حجت نہیں اس روایت کو حسن قرار دینے والوں نے زیادہ اعتماد شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ پر کیا ہے کہ انہوں نے اسے ارواء الغلیل اور سلسلہ ضعیفہ کے اندر حسن قرار دیا ہے حالانکہ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس موقف سے رجوع کر چکے ہیں اس کے لئے ان کی مشکوٰۃ پر تحقیق ثانی ملاحظہ ہو راقم نے ماہنامہ "دعوت اہل حدیث" کے اس موقف کی تردید مفصل تحریر کر کے انہیں ارسال کر دی ہے۔ اللہ تعالیٰ حق بات سمجھنے کی توفیق عنایت فرمائے۔ آمین

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الاذان،صفحہ:121

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ