سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(60) داڑھی کٹانے والا امام

  • 22493
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 651

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے محلے کی مسجد میں امام صاحب اپنی داڑھی کو کٹواتے ہیں اور ان کی داڑھی ایک مٹھی سے بھی کم ہے کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنی جائز ہے یا نہیں اور ایسے شخص کو امام بنانا کیسا ہے۔ (محمد اقبال، حسن پورہ فیصل آباد)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام مسجد ایسا ہونا چاہیے جو شریعت کی صحیح طور پر پیروری کرنے والا ہو اور کتاب و سنت کے مطابق زندگی بسر کرنے والا ہو اور سب سے زیادہ قرآن و سنت کا عالم ہو۔ داڑھی رکھنا مسلمان مرد پر واجب ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی بڑھانے کا حکم دیا ہے جیسا کہ فرمایا:

(خَالِفُوا الْمُشْرِكِينَ وَفِّرُوا اللِّحَى وَأَحْفُوا الشَّوَارِبَ وفى رواية أنهِكوا الشوارِبَ، وأعفُوا اللِّحَى) (متفق علیه بحواله مشکوٰة 4421)

"مشرکوں کی مخالفت کرو داڑھی کو وافر کرو اور مونچھوں کو پست کرو اور ایک روایت میں ہے کہ مونچھیں اچھی طرح کاٹو اور داڑھی بڑھاؤ۔"

اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی گھنی تھی۔ نہ آپ نے داڑھی کاٹی اور نہ کاٹنے کا حکم دیا لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ماننا واجب ہے۔ تو امام مسجد کو چاہیے کہ وہ اپنی داڑھی پوری رکھیں۔ داڑھی منڈانے اور کٹانے والا فاسق و فاجر ہے ایسے آدمی کو مستقل امام نہ بنائیں۔ البتہ ایسا شخص اگر کبھی نماز پڑھا دے تو اس کے پیچھے نماز ہو جائے گی کیونکہ فاسق و فاجر کے پیچھے بالاتفاق نماز ہو جاتی ہے۔ امام مسجد کو اچھے طریقے سے سمجھائیں اگر وہ بہتر طریقے سے سمجھانے کے باوجود اپنی داڑھی درست نہیں رکھتا تو اس کا متبادل کوئی بہتر سوچ لیں اور اچھے طریقے سے اور حکمت کے ساتھ فیصلہ کریں کسی فتنے کا پیش خیمہ نہ بنیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب الطہارۃ،صفحہ:100

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ