سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(48) ذکر کے لیے کلمہ طیبہ

  • 22481
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1166

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا وظیفہ یا ذکر کرنا شرعا جائز ہے یا ناجائز؟ قرآن و سنت کی رو سے وضاحت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کلمہ طیبہ پڑھنے کے دو مواقع ہیں ایک بطور اقرار و شہادت اور دوسرا موقع بطور ذکر و عبادت پہلی صورت میں دونوں اجزاء کو ملا کر پڑھنا لازمی و ضروری ہے کیونکہ ان اجزاء کی شہادت کے بغیر انسان مسلمان نہیں ہو سکتا اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جیسا کہ حدیث جبرائیل میں ہے:

(الإسلام أن تشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله)

"اسلام یہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔" (متفق علیہ)

لیکن موقع ذکر و عبادت میں فقط لا الہ الا اللہ ہی ثابت ہے اور کتب احادیث میں بھی ایسے موقع پر صرف لا الہ الا اللہ ہی آیا ہے جیسا کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ

"موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اے میرے رب مجھے تو کوئی ایسی چیز سکھا جس کے ذریعے میں تیرا ذکر کروں اور تجھے پکاروں۔" اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تو لا الہ الا اللہ کہا کر، موسیٰ علیہ السلام نے کہا: اے میرے رب ! لا الہ الا اللہ تو تیرے تمام بندے کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

"اے موسیٰ اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں اور ان کے باشندے جب میرے ایک پلڑے میں ہوں اور لا الہ الا اللہ ایک پلڑے میں ہو تو لا الہ الا اللہ ان پر غالب ہو جائے گا۔"

(رواہ النسائی و ابن حبان فی صحیحہ والحاکم، الترغیب والترہیب 45812 صحیح الترمذی و حسنہ)

اس سے معلوم ہوا کہ الا الہ الا اللہ ذکر اور دعا ہے جس پر حدیث کے الفاظ  أذكرك به وأدعوك به دلالت کرتے ہیں اسی طرح ایک حدیث میں آتا ہے کہ "سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: افضل ذکر لا الہ الا اللہ ہے اور سب سے افضل دعا الحمدللہ ہے۔

(رواہ ابن ماجہ، والنسائی، وابن حبان فی صحیحہ والحاکم والترغیب والترہیب 2/415)

اس طرح کی اور بھی بے شمار احادیث موجود ہیں جن میں ذکر صرف لا الہ الا اللہ کو کہا گیا ہے اور ان میں محمد رسول اللہ کا لفظ موجود نہیں ہے۔ لہذا ہمیں صرف انہی کلمات پر اقتضاء کرنا چاہیے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔ ہاں اقرار و شہادت کے وقت محمد رسول اللہ کہنا ضروری و لازمی ہے ورنہ اس کے بغیر ایمان مقبول نہیں ہو گا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب العقائد والتاریخ،صفحہ:84

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ