سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(41) شریعت میں آل محمد کون ہیں؟

  • 22474
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 5070

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شریعت میں آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا مراد ہے کہ مومنین و مسلمین بھی آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں داخل ہیں۔ (ابو علی عسکری)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آل کے بارے میں اہل علم مختلف فیہ ہیں۔

(1) ایک قول یہ ہے کہ آل نبی سے مراد وہ لوگ ہیں جن پر صدقہ حرام ہے پھر ان میں بھی اختلاف ہے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا مذہب یہ ہے کہ آل نبی جن پر صدقہ حرام ہے وہ بنو ہاشم اور بنو عبدالمطلب ہیں امام ابو حنیفہ کے نزدیک وہ خاص طور پر بنو ہاشم ہیں۔

(2) دوسرا قول یہ ہے کہ آل نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مراد آپ کی اولاد اور بیویاں ہیں۔

(3) تیسرا قول یہ ہے کہ آل نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مراد قیامت تک آنے والے آپ کے پیروکار ہیں۔

(4) چوتھا قول یہ ہے کہ آل سے مراد آپ کے امت کے متقی و پرہیزگار لوگ ہیں۔

پہلے قول کی دلیل یہ ہے کہ صحیح بخاری و صحیح مسلم میں حدیث ہے کہ کھجوریں پکنے کے وقت آپ کے پاس مختلف کھجوریں لائی جاتی تھیں مختلف لوگ کھجوریں لاتے یہاں تک کہ آپ کے ہاں کھجوروں کا ڈھیر لگ جاتا۔ حسن و حسین رضی اللہ عنہما ان کھجوروں سے کھیلنے لگتے تو ان میں سے ایک نے کھجور پکڑ کر منہ میں ڈال لی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا تو اس کے منہ سے کھجور نکال دی اور فرمایا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ آل محمد صدقہ نہیں کھاتے۔

صحیح مسلم وغیرہ میں حدیث ہے کہ ربیعہ اور فضل بن عباس کے لیے آپ نے فرمایا تھا کہ یہ صدقات لوگوں کی میل کچیل ہیں اور یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل کے لیے حلال نہیں۔

آپ کی اولاد اور ازواج کو آل محمد میں شامل کرنے کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ:

" اللهم صلِّ على محمد وأزواجه وذريته " (صحیح البخاری، ابوداؤد)

"اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی ازواج اور اولاد پر رحمت نازل کر۔"

امام ابن عبدالبر نے موطا کی شرح تمہید میں ذکر کیا ہے کہ اس حدیث سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ آل محمد سے مراد آپ کی بیویاں اور اولاد ہے اور اللهم صلِّ على محمد وأزواجه وذريته آل محمد کی تفسیر ہے۔

اسی طرح صحیحین کی حدیث " اللهم اجعل رزق آل محمد قوتا " اے اللہ! آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا رزق بقدر خوراک بنا دے۔ ظاہر ہے کہ آپ کی ہر دعائے مستجاب تمام بنی ہاشم اور بنی عبدالمطلب پر صادق نہیں آتی کیونکہ ان میں اس وقت بھی دولت مند اور صاحب وسعت تھے اور اب بھی ہیں مگر ازواج و ذریت پر یہ دعا بالکل صادق آتی ہے کیونکہ آپ کی زندگی میں ان کا رزق بقدر خوراک تھا اور آپ کے بعد بھی یہی حال تھا اگر کہیں سے مال آ جاتا ازواج مطہرات بقدر خوراک رکھ کر باقی صدقہ کر دیتی تھیں۔

تیسرے قول کی دلیل یہ ہے کہ معظم اور متبوع شخص کی آل وہ ہوتی ہے جو اس کے طریقہ اور دین پر ہو جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ إِلّا ءالَ لوطٍ نَجَّينـٰهُم بِسَحَرٍ ﴿٣٤﴾... سورة القمر

"ہم نے آل لوط علیہ السلام کو سحری کے وقت نجات دی۔"

یہاں آل لوط سے مراد ان کے پیروکار ہیں اسی طرح ارشاد باری ہے:

﴿أَدخِلوا ءالَ فِرعَونَ أَشَدَّ العَذابِ ﴿٤٦﴾... سورة غافر

"آل فرعون کو سخت ترین عذاب میں داخل کر دو۔"

یہاں آل فرعون سے مراد اس کے پیروکار ہی ہیں اسی طرح واثلہ بن اسقع کے بارے میں بیہقی میں حدیث ہے کہ آپ نے انہیں اپنے اہل میں شمار کیا حالانکہ واثلہ رضی اللہ عنہ نسب میں تو بنو لیث بن بکر میں سے تھے لیکن وہ اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں سے تھے۔

چوتھے قول کی دلیل یہ ہے کہ نوح علیہ السلام کے بیٹے کے بارے میں ارشاد ہے کہ

﴿إِنَّهُ لَيسَ مِن أَهلِكَ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيرُ صـٰلِحٍ...﴿٤٦﴾... سورة هود

"یہ آپ کے اہل میں سے نہیں اس لیے کہ یہ اچھے اعمال والا نہیں ہے"۔

امام ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے جلاء الافہام میں اس موضوع پر مفصل بحث رقم کر کے فرمایا ہے کہ ان چاروں میں سے صحیح ترین قول پہلا ہے کیونکہ اس شبہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ان احادیث میں رفع کر دیا کہ "صدقہ محمد اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر حلال نہیں" اور 'آل محمد کو رزق بقدر خوراک عطا کر" ان احادیث کے مضمون کو ملحوظ رکھ کر معلوم ہو جاتا ہے کہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے مراد عموم امت کو سمجھنا قطعا غلط ہے تفصیل کے لیے " جلاء الافهام" الامام ابن قیم ملاحظہ فرمائیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب العقائد والتاریخ،صفحہ:75

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ