سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(24) تعویذ کے متعلق دین کا موقف

  • 22457
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 682

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تعویذ کے متعلق کیا شرعی حکم ہے؟ (محمد رفیع ناصر، منڈی بہاؤ الدین)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: " من علق شيئا وكل إليه " جس نے کوئی بھی چیز لٹکائی اسے اس کے سپرد کیا جائے گا۔ (ترمذی 2053، مسند احمد 4/311، حاکم 4/216) اس مفہوم کی اور بھی احادیث موجود ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ بیماری سے بچنے کے لیے کوئی چیز نہیں لٹکانی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ سے شفاء کی درخواست کرتے رہنا چاہیے۔ شرکیہ دم اور تعویذات لٹکانے تمام شرک ہیں۔ فتح المجید شرح کتاب التوحید میں ہے کہ تمیمہ وہ منکے یا ہڈیاں ہیں جو نظربد سے دور رکھنے کے لیے بچوں کے گلے میں لٹکائی جاتی ہے۔ بیماری سے بچاؤ کے لیے ڈالے جانے والے کڑے، دھاگے، چھلے، درختوں کے پتے وغیرہ سب ناجائز ہیں کیونکہ یہ اشیاء کسی کے نفع نقصان کی مالک نہیں۔ قرآن حکیم یا دیگر آیات کو لکھ کر گلے یا بازو وغیرہ پر باندھ لینا درست نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنھم سے اس کا کوئی صحیح ثبوت موجود نہیں لہذا ایسے امور سے کلی اجتناب کریں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ آپ کو اور دیگر مسلمان مریضوں کو شفائے کاملہ عاجلہ نصیب کرے۔ ذکر و اذکار اور شرعی دم سے کام لیں۔ اللہ پر توکل کر کے یقین کے ساتھ اگر دعا مانگیں گے تو اللہ تعالیٰ نے چاہا تو شفا نصیب ہو گی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب العقائد والتاریخ،صفحہ:56

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ