سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(10) روایت کی وضاحت

  • 22443
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 897

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میں نے ایک مسجد میں وضو کی دعا "بسم اللہ والحمدللہ" لکھی ہوئی دیکھی ہے اور اس پر مجمع الزوائد کا حوالہ تھا کیا یہ روایت صحیح ہے؟ (ایک سائل 398 جہانزیب بلاک اقبال ٹاؤن لاہور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مجمع الزوائد میں یہ روایت طبرانی کے حوالہ سے علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے درج کی ہے اور اس کی سند کو حسن قرار دیا ہے لیکن یہ بات درست نہیں ہے۔ طبرانی 1/73 میں مروی اس روایت کی سند میں ابراہیم بن محمد البصری منکر الحدیث ہے دیکھیں میزان 1/56 المغنی فی الضعفاء 161 دیوان الضعفاء 247، للذہبی، حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے نتائج الافکار 1/227 میں اسے ضعیف قرار دیا ہے اور لسان المیزان 1/98 میں اس روایت کو منکر قرار دیا ہے۔ اسی طرح علامہ محمد طاہر پٹنی رحمۃ اللہ علیہ نے تذکرۃ الموضوعات ص 31 میں اس روایت کو منکر ہی قرار دیا ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیں کتاب الموضوعات لابن الجوزی 1680 اور تنزیہ الشریعۃ المرفوعۃ عن الاحادیث الشنیعہ الموضوعہ 2/340)

بعض ائمہ نے ابراہیم بن محمد کے استاد علی بن ثابت کو مجہول قرار دیا ہے۔ (نتائج الافکار اور ترتیب الموضوعات) لیکن اسے امام احمد نے ثقہ اور ابو حاتم رازی رحمۃ اللہ علیہ نے لا باس بہ قرار دیا ہے۔ (الجرح والتعدیل 6/177) لہذا اس کی سند میں اصل علت ابراہیم بن محمد البصری ہے جس کی یہ منکر روایت ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

تفہیمِ دین

کتاب العقائد والتاریخ،صفحہ:42

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ