سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(228) قسم اٹھاتے وقت "ان شاءاللہ" کہنا

  • 22294
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 738

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے مروی اس حدیث نبوی کا کیا مطلب ہے؟

(مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ، فَقَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَمْ يَحْنَثْ فَلا حِنْثَ عَلَيْهِ)  (نصب الرایة للزیلعی 3؍234)

’’ جس شخص نے قسم اٹھاتے وقت ’’ ان شاءاللہ ‘‘   کہہ لیا، اگر اس سے قسم کا ایفاء نہ ہوا تو اس قسم کا کفارہ نہیں؟‘‘


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی شخص قسم اٹھاتے وقت (ان شاء الله) کہہ لے پھر وہ قسم کو پورا نہ کر سکے تو اس پر قسم توڑنے کا کفارہ نہ ہو گا، مثلا وہ یوں کہے: ’’ اللہ کی قسم! میں ان شاءاللہ ایسا ضرور کروں گا‘‘   پھر وہ کام نہ کرے یا یوں کہے: اللہ کی قسم! میں ان شاءاللہ ایسا نہیں کروں گا۔ پھر وہ اسے کر گزرے تو اس طرح اس پر کفارہ قسم واجب نہیں ہو گا، لہذا قسم اٹھانے والے کو قسم اٹھاتے وقت ’’ان شاءاللہ ‘‘ کہہ لینا چاہیے تاکہ اگر کسی وجہ سے قسم پوری نہ کر سکے تو کفارہ ادا نہ کرنا پڑے۔ اس کے علاوہ قسم اٹھانے کے ساتھ ان شاءاللہ کہنے کا ایک اور فائدہ بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ اس طرح قسم پوری کرنے میں سہولت پیدا ہو جاتی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّـهِ فَهُوَ حَسْبُهُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ بَالِغُ أَمْرِهِ ۚ قَدْ جَعَلَ اللَّـهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا  ﴾ (الطلاق 65؍3)

’’ اور جو کوئی اللہ پر بھروسہ کرے گا تو اللہ اس کے  لیے  کافی ہے۔ اللہ اپنا کام بہرحال پورا کر کے رہتا ہے اللہ نے ہر شے کا ایک اندازہ مقرر کر رکھا ہے ۔‘‘ ۔۔۔شیخ محمد بن صالح عثیمین۔۔۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

قسم کا کفارہ،صفحہ:251

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ