سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(565) سورة الغاشیہ کے آخر میں( اللهم حاسبني حساباً يسيراً ) پڑھنے کا حکم

  • 2233
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 2429

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سورۃ الغاشیہ کے آخر میں( اللهم حاسبني حساباً يسيراً ) پڑھنے کا کیا حکم ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ دعا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے جو آپ اپنی بعض نمازوں میں پڑھا کرتےتھے۔سیدہ عاءشہ فرماتی ہیں :

«كان النبي، صلى الله عليه وسلم ، يقول في بعض صلاته: اللهم حاسبني حساباً يسيراً".فقالت عائشة رضي الله عنها:ما الحساب اليسير؟قال:"أن ينظر في كتابه فيتجاوز عنه».رواه أحمد. وقال الألباني : إسناده جيد.

نبی کریمﷺ اپنی بعض نمازوں میں پڑھا کرتے تھے۔سیدہ عائشہ نے دریافت کیا کہ آسان حساب سے کیا مراد ہے ؟ تو آپ نے فرمایا:اللہ اعمال نامہ کو دیکھے اور بندے سے درگزر کردے۔

لیکن ﴿إن إلينا إيابهم. ثم إن علينا حسابهم﴾ کے جواب میں پڑھنا آپ سے ثابت نہیں ہے ۔ یہ بس لوگوں میں مشہور ہو گیا ہے ،جس سے اجتناب کرنا چاہئے۔

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ