سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(46) حیض یا نفاس سے عورت پلید نہیں ہوتی

  • 22112
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 941

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میری بیوی نے بچے کو جنم دیا تو میرے ایک دوست نے میرے گھر آنے سے انکار کر دیا اور دلیل یہ دی کہ نفاس والی عورت کے ہاتھ سے کھانا پینا منع ہے۔ وہ نفاس کو بدنی اور عملی نجاست تصور کرتا ہے۔ اس کی اس بات نے مجھے اپنی حیثیت کے بارے میں شک میں مبتلا کر دیا ہے۔ میں جو کچھ سمجھ پایا ہوں وہ یہ ہے کہ حالت نفاس میں عورت کے  لیے  صرف نماز، روزہ اور تلاوت قرآن منع ہے، دریں حالات آپ سے راہنمائی کا طالب ہوں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت حیض یا نفاس کی حالت میں پلید نہیں ہوتی، اور نہ ہی اس کے ساتھ مل کر کھانا کھانا یا فرج کے علاوہ مباشرت کرنا اور جسم سے جسم لگانا منع ہے۔ گھٹنوں اور ناف کے درمیانی حصہ میں مباشرت مکروہ ہے، امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ یہودیوں کی عادت تھی کہ جب عورت حائضہ ہوتی تو اس کے ساتھ کھانا نہ کھاتے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(اصْنَعُوا كُلَّ شَيْءٍ إِلا النِّكَاحَ)

’’ تم جماع کے علاوہ سب کچھ کر سکتے ہو ۔‘‘

اسی طرح امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نقل کیا ہے:

( كَانَ رسول الله صلى الله عليه وسلم يَأْمُرُنِي فَأَتَّزِرُ، فَيُبَاشِرُنِي وَأَنَا حَائِضٌ) (صحیح بخاری)

’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دوران حیض مجھے حکم فرماتے تو میں چادر پہن لیتی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے جسم کے ساتھ اپنا جسم لگا لیتے ۔‘‘

حیض اور نفاس کے دوران عورت پر نماز، روزہ اور تلاوت قرآن منع ہونے سے اس کے ساتھ مل کر کھانا پینا یا اس کے ہاتھ کا تیار کردہ کھانا استعمال کرنا منع نہیں ہو گا۔

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

طہارت،صفحہ:85

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ