سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(18) کافر کی نجاست معنوی ہے

  • 22084
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 557

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمیں ایسے بے دین قسم کے لوگوں سے معاشرتی معاملات کرنا ہوتے ہیں جو آگ اور گائے کی پوجا کرتے ہیں جبکہ ان کے بارے میں فرمان باری تعالیٰ ہے کہ وہ نجس اور پلید ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ان کی نجاست کی ماہیت کیا ہے؟ کیا ہم ان سے دور رہیں اور مصافحہ نہ کریں؟ پھر جب وہ لوگ نجس ہیں تو ان کے ساتھ معاملات کیسے کریں؟ اور کیا جن چیزوں کو وہ ہاتھ لگائیں وہ بھی نجس ہو جاتی ہیں؟ واضح  ہو کہ یہ لوگ تجارتی مراکز میں کام کرتے ہیں اور ان کا عوام سے بھی رابطہ اور  واسطہ رہتا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ إِنَّمَا الْمُشْرِكُونَ نَجَسٌ ﴾  (التوبہ 9؍28) ’’  مشرک پلید ہیں ۔‘‘

منافقین کے بارے میں فرمایا:

﴿ فَأَعْرِضُوا عَنْهُمْ ۖ إِنَّهُمْ رِجْسٌ﴾ (التوبہ 9؍95) ’’  ان سے اعراض کرو بےشک وہ پلید ہیں ۔‘‘

یہاں ’’ رجس‘‘  سے مراد نجاست ہے، لیکن یہ نجاست حقیقی نہیں بلکہ معنوی ہے، اس سے مراد ان کی ایذا رسانی اور شر و فساد ہے۔ جہاں تک ان کے جسموں کا تعلق ہے اگر وہ صاف ہیں تو انہیں جسمانی طور پر پلید نہیں کہا جائے گا۔ اس بناء پر اگر ان کے استعمال شدہ کپڑوں کی طہارت کا یقین ہو تو وہ پہنے جا سکتے ہیں، ہاں شرم گاہ سے متصل ملبوسات سے پرہیز کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ لوگ پیشاب سے نہیں بچتے خصوصا اس  لیے  بھی کہ وہ ختنے بھی نہیں کرتے۔ اسی طرح اگر وہ نجاست سے براہ راست تعلق رکھتے ہوں مثلا خنزیر کا گوشت کھانا، شراب بنانا وغیرہ۔ تو اس صورت میں ان سے پرہیز کرنا لازم ہے۔ ان کے ساتھ مصافحہ کرنے اور ان کی تیار کردہ مصنوعات کے استعمال میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم کفار کی مصنوعات اور ان کے تیار کردہ ملبوسات کی طہارت معلوم ہونے پر انہیں استعمال کر لیا کرتے تھے۔ بنیادی طور پر چیزوں میں طہارت موجود ہوتی ہے۔ شیخ ابن جبرین

ھٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ برائے خواتین

عقیدہ  ،صفحہ:56

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ