سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(209) جن احادیث پر آئمہ کی خاموشی ہو

  • 21974
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 797

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ابو داود رحمۃ اللہ علیہ  پر جو مختصر منذری نے لکھی پھر اس میں ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ  کی تعلیقات ہیں تو جن احادیث پر امام ابو داؤد  رحمۃ اللہ علیہ  نے سکوت اختیار کیا پھر اسی طرح منذری اور ابن قیم  رحمۃ اللہ علیہ  نے تو کیا اس سکوت سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ان آئمہ کی خاموشی تحقیق کرنے والے کے لیے باعث اطمینان بن سکے ان احادیث کے بارے میں یا کم ازکم ان احادیث کو حسن کہا جا سکتا ہے کہ نہیں؟ (فتاوی المدینہ: 47)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بعض تحقیق کرنے والے مطمئن ہو جاتے ہیں۔ اگر چہ حدیث حسن درجہ کی ہوتی ہے۔ لیکن تنقید ایک ایسا موضوع ہے کہ جو بحث کرنے والے کو صرف ان کی خاموشی کی وجہ سے خاموش رہنے کی اجازت نہیں دیتا کیونکہ حقیقتاً ثابت ہے کہ یہ تینوں آئمہ بسااوقات حدیث کے بارے میں سکوت اختیار کرتے ہیں لیکن ناقداس حدیث کو ضعیف کہہ دیتا ہے۔

لیکن ابتدائی بحث کرنے والا مثلاً یا جو شخص تحقیق کی متابعت کرنے کی طاقت نہیں رکھتا تو اس کے لیے بھی ہے کہ وہ خاموش رہے اور ان پر اعتماد کرے۔ ہاں مگر جب اس کے پاس احادیث پر تنقید کرنے کا ملکہ آجائے تو پھر تنقید کرے۔ لیکن شرعی تعلیمات خصوصاً حدیث کا طالب علم کتنے طالب ان لوگوں کی نسبت طاقت رکھتے ہیں کہ وہ انفرادی طور پر بحث کرے کہ جس حدیث کو امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ  حسن کہتے ہیں اس کا نتیجہ ضعف کی صورت میں نکالتے ہیں؟ ایسے لوگ بہت تھوڑے  ہیں تو پھر جمہور کی پیروی کرنا ضروری ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

اصول حدیث علل حدیث اور اسماء رجال کا بیان    صفحہ:283

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ