سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(208) امام طبری کا ’تفرد بہ فلان‘ کہنا

  • 21973
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 746

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

امام طبرانی "لم يروه عن فلان إلا فلان "تفرد به فلان"جب کہے تو اس سے ان کی کیا مراد ہوتی ہے؟ کیا ان کی مراد یہ ہے کہ اس حدیث کے لیے اس کے علاوہ کوئی دوسرا طریق نہیں ہے؟ (فتاوی المدینہ123)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

طبرانی یا کسی اور کے اس طرح کے قول سے یہ مرادنہیں ہے کہ اس حدیث کا دوسرا طریق نہیں ہے۔ بلکہ ان کا یہ قول دوسرے علماء حدیث امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ  وغیرہ کے قول کے مشابہ ہے کہ جب وہ کہتے ہیں کہ "لم یروہ الافلان"تو یہ طبرانی اور امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ  کی نسبت سے ان کا قول بھی ہے اور دیگر علماء بھی ایسے کہتے ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

اصول حدیث علل حدیث اور اسماء رجال کا بیان    صفحہ:283

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ