سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(141) غیر مسلم ملک میں رہائش پذیر ہونا

  • 21906
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 820

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا مسلمان کے لیے جائز ہے؟کہ جو غیر مسلم ملک میں رہائش پذیر ہو اوراپنے پیسے اس ملک کے بینک میں رکھنا چاہتا ہو اور غیرشرعی فائدہ اٹھاتا ہو اور اس ملک میں اسلامی بینک وغیرہ بھی نہ ہوں؟(فتاویٰ المدینہ:53)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

چاہے اسلامی بینک اور ادارے ہوں یا نہ ہوں لیکن جو شخص اللہ پر اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے،اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنا مال کسی ایسے بینک میں رکھوائے،چاہے وہ اسلامی ملک کا بینک ہو یا غیر مسلم کا بینک ہوچاہے وہ غیر شرعی منافع اٹھائے یا فائدہ اٹھاتا ہو،فائدہ کے بجائے سود کہنا چاہیے۔سود کا نام فائدہ رکھنا جائز نہیں ہے۔بہت سارے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر وہ اپنا مال بینک میں رکھوائے اور سود نہ لیں تو ان پر کچھ بھی نہیں ہے۔لیکن ایسے لوگ یا تو جاہل ہیں یا جان بوجھ کر جہالت اپناتے ہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمان ہے:

"لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا وَمُؤْكِلَهُ"

’’اللہ تعالیٰ کی لعنت ہے سود کھانے والے اور کھلانے والے پر‘‘

اب لوگ خود تو سود نہیں کھاتے لیکن کھلاتے ہیں۔

تو مطلق طور پربینکوں میں مال رکھوانا جائز ہی نہیں ہے،کیونکہ مال رکھوانے والے خود تو چلو راس المال کے مالک ہیں لیکن دوسرے جو لوگ بینکوں سے رابطہ کرتے ہیں تو بینک ان کو ان لوگوں کاراس المال سود پردیتاہے۔تو سبب تو یہ لوگ بنتے ہیں۔ان لوگوں کا بہانہ یہ ہے کہ اگر بینکوں میں نہ رکھوائے تو کبھی وہ مال چوری ہوجاتاہے بلکہ کبھی تو وہ لوگ قتل کردیے جاتے ہیں۔میں کہتا ہوں کہ گویا جب وہ چلتے ہیں تو اپنے ساتھ پلے کارڈ لے کرچلتے ہیں کہ فلاں لاکھوں والاشخص جارہاہے،بلکہ ان کو یہ کافی ہے کہ کسی محفوظ جگہ میں مال رکھیں اورپھر اللہ پر توکل کریں۔تو جب آپ ایسا کریں گے تو کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ پہ چور اور ڈاکو کومسلط کردے گا۔جبکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ:

﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجعَل لَهُ مَخرَجًا ﴿٢ وَيَرزُقهُ مِن حَيثُ لا يَحتَسِبُ...﴿٣﴾... سورة الطلاق

کیا خیال ہے آپ کا اگر کوئی شخص اپنامال بینک میں نہیں رکھواتا تو کیا وہ متقی نہیں ہے اور جو متقی ہے اس کا بدلہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ذکر کردیاہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے کوئی نہ کوئی راستہ ضرور بنادے گا۔تو لہذا ہم پر لازم ہے کہ ہم غفلت سے بیدار ہوں کہ جس کی وجہ سے ہمارے دلوں پر زنگ لگ  چکا ہے۔

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

معاملات کا بیان صفحہ:229

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ