سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(26) انگلینڈ کی قومیت حاصل کرنے کے طریقوں کی شرعی حیثیت

  • 2188
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1743

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میراایک دوست ہے جو انگلینڈ میں زیر تعلیم ہے۔ انگلینڈ کی قومیت حاصل کرنے کے لئے کچھ طریقوں کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہے، کہ آیا وہ اسلامی شریعت کے مطابق ہیں ؟

1. Paper Marriage کے ذریعے قومیت حاصل کرنا.

2. ایک عمل جس کوInter-Tenure کہا جاتا ھے اس کے ذریعے قومیت حاصل کرنا.

یہ ایک عمل ہے جہاں آپ کو قانونی کاروبار کے لئے انگلینڈ میں اپنے پیسے کی سرمایہ کاری کرنا ہوگی. اور قانونی طور پر تین سال کے لئے چلنے کے بعد تمام ٹیکس کی ادائیگی کےساتھ، پھر حکومت انہیں ایک انگریزی پاسپورٹ جاری کرے گی.

اب وہ مطلوبہ رقم جو کاروبار شروع کرنے کے لئے اس کے اکاؤنٹ میں ضروری ہونی چاہئے وہ اس کے پاس موجود نہیں ہے. وہ پوچھ رہے ہیں کہ کیا یہ حلال ہو گا ،اگر وہ انگلینڈ میں ایک وکیل رکھ لے اور وکیل بینک کے گوشوارہ پر دکھا دے کہ وہ مطلوبہ رقم جو کاروبار کے لئے ضروری ہے ، اس کے اکاونٹ میں موجوود ہے. تو اس عمل کے ذریعے حاصل کی جانے والی قومیت اسلام کے مطابق قانونی ہو گی؟

نوٹ: جو کاروبار وہ چلانا چاہتے ہیں، وہ حلال ہے۔ اور کاروبار کا مقصد صرف قومیت حاصل کرنا نہیں، وہ واقعی اس میں دلچسپی رکھتا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ نے قومیت حاصل کرنے کے اوپرجو دو طریقے بیان کئے ہیں وہ دونوں ہی جھوٹ ،اور دھوکہ دہی پر مبنی ہیں۔ پہلے طریقے میں جھوٹا نکاح نامہ اور دوسرے میں جھوٹا بینک بیلینس دکھایا جاناجھوٹ اور فراڈ ہے، جو کسی بھی مسلمان کے شایان شان نہیں ہے۔ اسلام نے ہر حال میں ان اخلاق رذیلہ سےمنع فرمایا ہے۔ بلکہ جھوٹے شخص پر لعنت فرمائی ہے۔ لہذا جھوٹ پر مبنی معاملات کبھی جائز نہیں ہو سکتے۔

دوسری بات یہ ہے کہ ان نازک حالات میں آپ کو وہاں کاروبار کرنے کی بجائے اپنے ملک پاکستان میں کرنا چاہئے،تا کہ آپ کاروبار کے ساتھ ساتھ اپنا ایمان بھی بچا سکیں۔ وہاں آپ کا کاروبار تو بچ جائے گا مگر ایمان چلے جانے کا قوی اندیشہ موجود ہے۔

ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

کتاب الصلاۃجلد 1

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ