سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(41) کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے؟

  • 21806
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1242

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے؟(فتاویٰ الامارات:47)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

راجح بات یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنے رب کو اپنی آنکھ سے نہیں دیکھا۔بلکہ اپنی بصیرت اور دل کے ساتھ دیکھاہے۔اس کی صریح دلیل یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  سے ایک بارسوال کیا گیا:

"هَلْ رَأَيْتَ رَبَّكَ قَالَ نُورٌ أَنَّى أراه"

کہ’’ کیا آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنے رب کو دیکھا؟فرمایا نہیں۔وہ نور ہے میں اس کو کیسے دیکھ سکتا ہوں۔‘‘

تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے وضاحت فرمادی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے نور دیکھا کہ جس نے ان کو اللہ تعالیٰ کو دیکھنے سے روک دیا۔ایک اور حدیث میں ہے:

"حِجَابُهُ النُّورُ " ، لَوْ كَشَفَهُ لَأَحْرَقَتْ سُبُحَاتُ وَجْهِهِ ، مَا انْتَهَى إِلَيْهِ بَصَرُهُ مِنْ خَلْقِهِ"

’’بے شک اللہ تعالیٰ کا حجاب نور ہے اگریہ حجاب نہ ہوتا تو اللہ تعالیٰ کے چہرے کے نورسے سب کچھ جل جاتا۔‘‘

یہ دونوں حدیثیں صحیح مسلم میں ہیں۔

بخاری(مع الفتح 8/476)مسلم 1/159) دونوں میں حضرت مسروق  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی ایک حدیث ہے۔

"حديث عَائِشَةَ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ يَا أُمَّتَاهْ هَلْ رَأَى مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم رَبَّهُ فَقَالَتْ (لَقَدْ قَفَّ شَعَرِي مِمَّا قُلْتَ، أَيْنَ أَنْتَ مِنْ ثَلاَثٍ مَنْ حَدَّثَكَهُنَّ فَقَدْ كَذَبَ: مَنْ حَدَّثَكَ أَنَّ مُحَمَّدًا صلى الله عليه وسلم رَأَى رَبَّهُ فَقَدْ كَذَبَ، ثُمَّ قَرأَتْ (لاَ تُدْرِكُهُ الأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ)، (وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَنْ يُكَلِّمَهُ اللهُ إِلاَّ وَحْيًا أَوْ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ)؛ وَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ فَقَدْ كَذَبَ، ثُمَّ قَرَأَتْ (وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا)؛ وَمَنْ حَدَّثَكَ أَنَّهُ كَتَمَ فَقَدْ كَذَبَ، ثُمَّ قَرَأَتْ (يَأَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ) الآية؛ وَلكِنَّهُ رَأَى جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ فِي صُورَتِهِ مَرَّتَيْنِ"

"حديث عَائِشَةَ قَالَتْ: (مَنْ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَأَى رَبَّهُ فَقَدْ أَعْظَمَ، ولكِنْ قد رَأى جِبْرِيلَ فِي صُورَتِهِ، وَخَلْقُهُ سَادٌّ مَا بَيْنَ الأُفُقِ"

حضرت مسروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   سے کہا کہ اے ام المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنے رب کو دیکھاہے؟تو فرمانے لگیں کہ میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے کہ جو تم نے کہا۔پھر فرمانے لگے ام المومنین  رضی اللہ تعالیٰ عنہا   مجھ پر رحم کیجئے اور جلدی نہ کیجئے کہ کیا اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں نہیں فرماتے؟

﴿وَلَقَد رَءاهُ نَزلَةً أُخرىٰ ﴿١٣ عِندَ سِدرَةِ المُنتَهىٰ ﴿١٤﴾... سورةالنجم

’’البتہ تحقیق اس نے اس کو دیکھاہے دوسری مرتبہ۔اس سدرۃ المنتہیٰ کے پاس۔‘‘

تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   فرمانے لگیں۔اس چیز کو سب سے زیادہ میں ہی جانتی ہوں۔تحقیق اس بارے میں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  سے سوال کیاتھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ  میں نے حضرت جبرئیل علیہ السلام  کواپنی اصل صورت میں دوبارہ دیکھا ہے۔اس کے چھ سو پر ہیں اور اس نے افق کو ڈھانپ رکھا ہے۔ پھر فرما نے لگیں،تین ایسی چیزیں ہیں جس نے وہ تمھیں بیان کیں۔تو تحقیق اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا۔جس نے تمھیں یہ بات بتائی کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنے رب کو دیکھا ہے تو تحقیق اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا۔پھر یہ آیت نازل فرمائی:

﴿وَما كانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلّا وَحيًا أَو مِن وَرائِ حِجابٍ أَو يُرسِلَ رَسولًا فَيوحِىَ بِإِذنِهِ ما يَشاءُ إِنَّهُ عَلِىٌّ حَكيمٌ ﴿٥١﴾... سورةالشورىٰ

’’ناممکن ہے کہ کسی بنده سے اللہ تعالیٰ کلام کرے مگر وحی کے ذریعہ یا پردے کے پیچھے سے یا کسی فرشتہ کو بھیجے اور وه اللہ کے حکم سے جو وه چاہے وحی کرے، بیشک وه برتر ہے حکمت والا ہے‘‘

اور دوسری یہ آیت تلاوت فرمائی:

﴿ لا تُدرِكُهُ الأَبصـٰرُ وَهُوَ يُدرِكُ الأَبصـٰرَ ... ﴿١٠٣﴾... سورة الانعام

’’اس اللہ کو لوگوں کی نظریں نہیں پاسکتی حالانکہ وہ اللہ ان نظروں کاادراک کرلیتا ہے۔‘‘

پھر فرمانے لگیں اور جس نے تمھیں یہ بات بیان کی کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم  غیب جانتے ہیں تو تحقیق اس نے بھی اللہ پر جھوٹ باندھا۔پھر یہ آیت تلاوت فرمائی:

﴿قُل لا يَعلَمُ مَن فِى السَّمـٰو‌ٰتِ وَالأَرضِ الغَيبَ إِلَّا اللَّهُ... ﴿٦٥﴾... سورة النمل

’’کہہ دیجئے زمین وآسمان میں غیب کو اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔‘‘

پھر فرمانے لگیں اور جس نے تمھیں یہ بات بیان کی کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم  پر جتنا کچھ اللہ کی طرف سے تبلیغ کے لیے اترا اس میں سے کچھ اس نے چھپالیا تو تحقیق اس نے بھی اللہ پر جھوٹ باندھا۔پھر یہ آیت  پڑھی:

﴿يـٰأَيُّهَا الرَّسولُ بَلِّغ ما أُنزِلَ إِلَيكَ مِن رَبِّكَ وَإِن لَم تَفعَل فَما بَلَّغتَ رِسالَتَهُ ... ﴿٦٧﴾... سورة المائدة

’’اے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) لوگوں کو پہنچا جتنا کچھ بھی تیری طرف اتاراگیا اگر تو نے ایسا نہ کیا تو تم نے رسالت کا حق ادا نہیں کیا۔‘‘

 ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاویٰ البانیہ

غیب کے مسائل صفحہ:133

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ