سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(69) سیر و سیاحت کی غرض روزہ چھوڑنا

  • 21757
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 767

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس شخص کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے جس نے رمضان المبارک کے چند روزے رکھنے کے بعد سیروسیاحت کی غرض سے بیرون ملک کا سفر اختیار کیا اور وہاں قیام کے دوران روزے نہیں رکھے مگر وہ اس بات پر نادم اور ناخوش ہے۔ وطن واپسی کے بعد اس نے باقی تمام روزے پورے کئے۔ تو کیا اس صورت میں اس پر کوئی گناہ ہے اور کیا چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا ضروری ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسافر کے لئے رمضان المبارک کے دوران حالت سفر میں روزہ چھوڑ دینا مطلقا جائز ہے۔ مگر افضل یہ ہے کہ صرف مشقت ہی کی صورت میں روزہ چھوڑے اور مشقت نہ ہونے کی صورت میں روزہ رکھے۔ لیکن سائل کے سوال سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے ایسے حال میں روزے چھوڑے ہیں جب کہ وہ کسی کافر ملک کے سفر پر گیا ہے۔ جہاں روزہ چھوڑنے کو کوئی عیب نہیں سمجھا جاتا۔ چنانچہ اس حال میں اس نے غلطی کی اور گناہ کا مرتکب ہوا ہے اگر اس کا سفر محض روزے چھوڑنے کے لئے تھا یا اس دوران اس نے حرام اشیاء مثلا شراب وغیرہ کا استعمال کیا، تو اس پر لازم ہے کہ وہ سچی توبہ کرے اور چھوڑے ہوئے ایام کی قضا کرے اگرچہ مختلف دنوں میں ہی کیوں نہ ہو۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ الصیام

صفحہ:127

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ