سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(17) روزہ کی حالت میں بھول کر کھانے پینے کا کیا حکم ہے

  • 21705
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1450

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

روزہ کی حالت میں بھول کر کھانے پینے کا کیا حکم ہے اور اگر کسی ایسے شخص کو دیکھیں جو روزہ کی حالت میں کھا پی رہا ہے تو کیا اس کو یاد دلائیں کہ وہ روزے سے ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص بھول چوک کر روزہ کی حالت میں کھا پی لے تو اس کا روزہ درست ہے۔ لیکن جب اس کو روزہ یاد آ جائے فورا کھانا بند کر دے اور جو لقمہ یا پانی کا گھونٹ اس کے منہ میں ہو اس کو باہر نکال دے۔

اس کی دلیل نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:

(من نسي وهو صائم فاكل او شرب فليتم صومه فإنما اطعمه الله وسقاه)

’’جو شخص روزہ کی حالت میں بھول کر کھا پی لے اس کو چاہیے کہ روزہ کو مکمل کرے (افطار نہ کرے) اس لئے کہ اس کو اللہ تعالیٰ نے کھلایا اور پلایا ہے۔‘‘

بھول چوک اللہ تعالیٰ کے ہاں قابل مواخذہ نہیں ہے۔ آدمی دعا کرتا ہے۔

﴿ رَبَّنا لا تُؤاخِذنا إِن نَسينا أَو أَخطَأنا...﴿٢٨٦﴾... سورةالبقرة

’’اے ہمارے رب اگر ہم بھول جائیں یا چوک جائیں تو ہمیں نہ پکڑ۔‘‘

ہاں جو شخص روزہ دار کو کھاتے پیتے دیکھتا ہے تو اس کو چاہیے کہ اس کو یاد دلائے کہ تم روزے سے ہو۔ کیونکہ یہ ایک منکر کو تبدیل کرنے کے مترادف ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے:

(من راى منكم منكرا فليغيره بيده فإن لم يستطع فبلسانه فإن لم يستطع فبقلبه)

’’تم میں سے جو کسی منکر کو دیکھے تو اس کو چاہیے کہ اس غلط کام کو اپنے ہاتھ سے روک دے اور اگر وہ ہاتھ سے روکنے سے طاقت نہیں رکھتا تو اپنی زبان سے روکے اور اگر زبان سے روکنے کی طاقت نہیں تو اپنے دل سے برا جانے۔‘‘

بلاشبہ رمضان کے ماہ میں اگر کوئی کھاتا اور پیتا ہے تو یہ منکر ہے۔ لیکن چونکہ وہ شخص بھول چوک کر کھا رہا ہے تو اس کے لئے معافی ہے اور اس پر مواخذہ بھی نہیں ہے۔ مگر جو شخص اس کو دیکھے تو اس کو نہ روکنے کا کوئی عذر نہیں ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ الصیام

صفحہ:72

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ