سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(112) فرضی روزے رکھنے کے لیے بلوغت شرط ہے؟

  • 21617
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 829

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا سوجھ بوجھ رکھنے والے بچے سے روزہ رکھوایا جائے گا؟ اور اگر روزہ رکھنے کے دوران ہی وہ بالغ ہو جائے تو کیا یہ روزہ فرض روزہ کی طرف سے کفایت کرے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلے سوال کے جواب میں یہ بات گزر چکی ہے کہ بچے اور بچیاں سات سال یا اس سے زیادہ کے ہو جائیں تو عادت ڈالنے کے لیے ان سے روزے رکھوائے جائیں اور ان کے سر پرست حضرات کی ذمہ داری ہے کہ نماز کی طرح انہیں روزے کا بھی حکم کریں اور جب وہ بلوغت کو پہنچ جائیں تو پھر ان پر روزہ واجب ہو جا تا ہے۔اور اگر دن میں روزہ کے دوران ہی بالغ ہو جائیں تو ان کا یہ (نفل)روزہ فرض روزہ کی طرف سے کفایت کر جائے گا بطور مثال یہ فرض کریں کہ ایک بچے نے زوال کے وقت اپنی عمر کے پندرہ سال مکمل کئےاور وہ اس دن روزہ سے تھا تو اس کا یہ روزہ فرض روزہ کی طرف سے کافی ہو گا دن کے اول حصہ کا روزہ نفل اور آخیر حصہ کا روزہ فرض شمار ہو گا لیکن یہ اس صورت میں ہے کہ اس سے پہلے اس کے زیر ناف بال نہ آئے ہوں یا شہوت کے ساتھ اس سے منی نہ خارج ہوئی ہو۔بچی کے بارے میں بھی بالکل یہی حکم ہے البتہ اس کے متعلق سے ایک چوتھی علامت حیض بھی ہے جس سے اس کے بالغ ہونے کا حکم لگایا جائے گا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:185

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ