سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(15) جہاں لگا تار دن یا رات ہو تو نمازوں کے اوقات کیا ہوں گے؟

  • 21520
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 766

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض مقامات پر لمبی مدت تک کبھی لگاتاردن اورکبھی لگاتاررات ہی رہتی ہے،اور کہیں رات اوردن اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ  پانچوں نمازوں کے اوقات کے لیے کافی ہی نہیں ہوتے ایسے ملکوں کے باشندے کس طرح ادا کریں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وہ مقامات جہاں رات دن یادن کی یہ کیفیت ہو،نیز چوبیس گھنٹے میں وہاں زوال وغروب کا نظام نہ ہو،وہاں کے باشندوں کو اپنی پنج وقتہ نمازیں اندازہ سے ادا کرنا ہوگا،چنانچہ صحیح مسلم میں نواس بن سمعان  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:

’’ظہور دجال کے وقت پہلا دن ایک سال،دوسرا دن ایک ماہ،اور تیسرا دن ایک ہفتہ کے برابر ہوگا،اور جب صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا:ایک ایک دن کا اندازہ کرلیاکرنا۔‘‘

رہے وہ مقامات جہاں رات کا بڑا یا چھوٹا ہونا چوبیس گھنٹے کے اندر ہوتا ہے تو وہاں نماز کی ادائیگی میں کوئی اشکال نہیں،عام دنوں کی طرح ان میں بھی نماز ادا کی جائے گی،خواہ رات یا دن انتہائی چھوٹے ہی کیوں نہ ہوں،کیونکہ اس سلسلہ میں جو دلیلیں وارد ہیں وہ عام ہیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

ارکانِ اسلام سے متعلق اہم فتاویٰ

صفحہ:71

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ