سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(84) حج اور بیت اللہ کا طواف نیز تنعیمی عمروں کا حکم

  • 21337
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 659

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی شخص حج کے لیے جائے اور وہ فارغ اوقات میں کعبہ کا طواف ہی کرتا رہے تو یہ عمل کرنا کیسا ہے؟اور بعض لوگ میقات جا کروہاں سے احرام باندھ کر اپنے لیے اپنے والدین یا عزیز رشتہ داروں کے لیے عمرہ کرتے ہیں۔یہ عمل کیسا ہے؟

براہ مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔(محمد فیاض دامانوی بریڈفورڈانگلینڈ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

" إِنَّمَا الطَّوَافُ صَلَاةٌ ، فَإِذَا طُفْتُمْ ، فَأَقِلُّوا الْكَلَامَ "

"طواف تو نماز ہے لہٰذا جب تم (بیت اللہ کا)طواف کرو تو باتیں تھوڑی کیا کرو"(مسند احمد3/414ح5423وسندہ صحیح)

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے فرمایا:طواف میں باتیں تھوڑی کیا کرو۔اور (اس حالت میں) تم تو نماز میں ہوتے ہو۔(سنن نسائی:2926وسندہ صحیح موقوف )

بیت اللہ کا طواف نماز کے حکم میں ہے اور یہ عبادت پوری دنیا میں صرف مکہ مکرمہ (بیت اللہ )میں ہوتی ہےلہٰذا حاجی یا معتمر (عمرہ کرنے والے )کو چاہیے کہ اپنے مناسک سے فارغ ہو کر اپنا زیادہ وقت بیت اللہ میں صرف کرے ۔اور داخل ہونے کے بعد تحیۃ المسجد (دورکعتیں)پڑھنے کے بعد حتی الوسع طواف ہی کرتا رہے اور اگر تھک جائے تو بیٹھ کر قرآن مجید کی تلاوت یا ذکرواذکار میں مصروف رہے۔

تنعیم سے جو مروجہ عمرے کئے جاتے ہیں ان پر سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کی حدیث سے استدلال کیا جاتا ہے لیکن اس استدلال میں نظرہے اور بہتر یہی ہے کہ میقات سے عمرہ کیا جائے اور حائضہ کے علاوہ دوسرے لوگ تنعیم (مسجد عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  ) سے عمرہ نہ کریں۔

اہل مکہ کے صحیح العقیدہ علماء کی بھی تحقیق ہے۔واللہ اعلم)

درج بالا حدیث سے دومزید مسئلے بھی ثابت ہیں۔

1۔نماز میں کلام کرنا جائز نہیں:

2۔حالت طواف میں ضروری کلام کرنا جائز ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد3۔متفرق مسائل-صفحہ285

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ