سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(4) کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد بھی ذبیح تھے؟

  • 21257
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 2810

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض خطباء کا کہنا ہے کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے آباؤاجداد میں دوذبیح ہیں۔ایک حضرت اسماعیل علیہ السلام  اور دوسرے آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے والد عبداللہ۔

دوسرے مبینہ ذبیح کے بارے میں عبدالمطلب کا نذر ونیاز والا طویل واقعہ بیان کرتے ہیں اس کی تحقیق درکار ہے۔(محمد صدیق تلیاں،سمندر کٹھہ ایبٹ آباد)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس بارے میں صحابہ وتابعین رحمۃ اللہ علیہ  وغیرہم کے درمیان اختلاف تھا کہ ذبیح کون ہیں:اسماعیل یا اسحاق علیہ السلام ؟لیکن راجح یہی ہے کہ ذبیح سے مراد سیدنا اسماعیل علیہ السلام  ہیں نہ کہ سیدنا اسحاق  علیہ السلام ۔

جیسا کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے فرمایا:

"هواسماعيل" وہ اسماعیل ہیں۔(تفسیر بن جریر نسخہ محققہ 9/518 ح29579 وسندہ صحیح وصححہ الحاکم علی شرط الشیخین 2/555ح4038 ووافقہ الذہبی)

امام عامر بن شراحيل الشبعي رحمۃ اللہ علیہ (تابعی) نے فرمایا: وہ اسماعیل ہیں اور مینڈھے کے دونوں سینگ کعبے میں لٹکے ہوئے تھے۔(تفسیر ابن جریر 9/519 ح2957وسندہ صحیح)

تفصیل کے لیے دیکھئے  تفسیر ابن کثیر(5/350۔351 الصافات:101)

مسند احمد میں ہے کہ جب اسماعیل  علیہ السلام  کو ذبح کے لیے لٹایا گیا تو انھوں نے سفید قمیص پہن رکھی تھی۔(ج1ص 297ح2707 وسندہ صحیح)

اس حدیث کے راوی ابو عاصم الغنوی  رحمۃ اللہ علیہ  کے بارے میں امام یحییٰ بن معین نے فرمایا:"ثقہ" (کتاب الجرح والتعدیل 9/414 وسندہ صحیح)

اس زبردست  توثیق کے بعد ان پر کوئی جرح ثابت نہیں،لہذا امام ابوحاتم الرازی کا انھیں نہ پہچاننا یا اُن کا نام معلوم نہ ہونا کوئی مضر نہیں ہے۔

محمد بن کعب بن سُلیم القرظی(ثقہ تابعی)  رحمۃ اللہ علیہ  نے اسماعیل علیہ السلام  کو ذبیح قرار دیا۔(دیکھئے المستدرک 2/555 ح4039 وسندہ حسن)

تورات سے یہ ثابت ہے کہ جب اسماعیل علیہ السلام  پیداہوئے توابراہیم علیہ السلام  چھیاسی(86) سال کے تھے۔(پیدائش 16:16)

اور جب اسحاق  علیہ السلام   پیدا ہوئے تو ابراہیم علیہ السلام  سو(100) سال کے تھے۔(تورات/پیدائش 21:5)

ثابت ہواکہ اسماعیل علیہ السلام  اکلوتے بیٹھے تھے اور موجودہ محرف تورات سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ابراہیم  علیہ السلام  کو اکلوتے بیٹے کی قربانی کا حکم دیا گیا تھا۔(پیدائش 22:15۔16)

کہا جاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"أنا ابن الذبيحين" "میں دو ذبیحوں کا بیٹا ہوں"

لیکن اس روایت کی کوئی سند اور اصل نہیں ہے۔(دیکھئے سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ للالبانی:331)

ایک روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے والد عبداللہ کے بارے میں آیاہے کہ:

"آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے دادا عبدالمطلب نے جب چاہ زمزم کھوداتو نذر مانی تھی کہ اگر یہ کام آسانی سے پورا ہوگیا تو  میں اپنے ایک لڑکے کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں ذبح کروں گا۔جب کام ہوگیا اورقرعہ اندازی کی گئی کہ کس بیٹے کو اللہ تعالیٰ کےنام پر ذبح کریں؟توحضور صلی اللہ علیہ وسلم  کے والد عبداللہ کا نام نکلا۔ان کے ننھیال والوں نے کہا کہ آپ ان کی طرف سے ایک سو اونٹ اللہ کی راہ میں ذبح کردیں،چنانچہ وہ ذبح کردیے گئے۔"

(تفسیر ابن کثیر مترجم 4/442 المستدرک للحاکم 2/554 ح4036)

اس روایت کی سند ضعیف ہے۔اس میں عبداللہ بن سعید الصنابحی مجہول راوی ہے۔(دیکھے میزان الاعتدال 2/428 رقم 4348)

اور حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:"اسناده واه" اس کی سند سخت کمزور ہے۔(تلخیص المستدرک2/554)

مختصر یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے والد کے بارے میں ذبیح ہونے والی روایت ثابت نہیں بلکہ ضعیف ہے۔(20 نومبر 2010ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد3۔توحید و سنت کے مسائل-صفحہ20

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ