سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(327) روایت موحد اور گناہ کی تحقیق

  • 21220
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 921

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

درج ذیل حدیث کی تخریج درکار ہے۔

"من لقي الله لا يعدل به شيئا في الدنيا ، ثم كان عليه مثل جبال ذنوب غفر الله له "

 (جو شخص اللہ سے ملاقات کرے اور وہ دنیا میں اس کے برابر کسی کو نہ سمجھتا تھا پھر اگر اس کے گناہ پہاڑوں کے برابرہوں تو اللہ اسے بخش دے گا)

مشکوۃ المصابیح ح236،بحوالہ البیہقی فی البعث والنشور)(محمد محسن سلفی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس روایت کے بارے میں"ہدایۃ الرواۃ " تخریج المشکوۃ کے محقق فرماتے ہیں:

"قلت لم اقف علي اسناده والغالب عليه الضعف"(ج2ص458ح 2301)

میں نے کہا:مجھے اس کی سند نہیں ملی اور ایسی روایتوں پر غالب یہی ہے کہ ضعیف ہیں۔

میں کہتا ہوں کہ امام بیہقی  رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:

"اخبرنا ابو علي بن شاذان ، انبا عبد الله بن جعفر، ثنا يعقوب بن سفيان ثنا يوسف بن عدي ، ثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي عن عمارة بن غزية عن عطاء بن ابي مروان عن ابيه وعن أبي ذر قال : سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم أي الكلام أفضل ؟ ..... وسلم : " من لقي الله لا يعدل به شيئا في الدنيا ثم كان عليه مثل جبال ذنوب غفر الله له " (کتاب البعث والنشور ص43ح 33)

اس روایت کی سند صحیح ہے راویوں کا مختصر تعارف درج ذیل ہے۔

1۔ابو علی الحسن بن ابی بکر احمد بن ابراہیم بن الحسن بن محمد بن شاذان البغدادی کے بارے میں خطیب بغدادی نے ابو الحسن بن رزقویہ سے نقل کیا:" ثقہ"(تاریخ بغداد ج7/ص279ت3772) حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ  نے کہا:

"الامام الفاضل الصدوق مسند العراق"(سیراعلام النبلاء 17/415)

2۔عبد اللہ بن جعفر بن درستویہ کے بارے میں حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ  نے کہا"وکان ثقہ"(النبلاء 15/531)

ان پر ہبۃ  اللہ اور برقانی کی جرح کے جواب کے لیے دیکھئے تاریخ بغداد(ج9ص42) اور التنکیل لمانی تانیب الکوثری من الاباطیل (ج285۔291)

3۔یعقوب بن سفیان الفارسی  رحمۃ اللہ علیہ ، سنن ترمذی  رحمۃ اللہ علیہ  اور سنن نسائی رحمۃ اللہ علیہ  کے راوی تھے۔ انھیں ابن حبان  رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب الثقات میں ذکر کیا۔ (تہذیب الکمال 20/429، الثقات 9/287)

حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ  نے کہا: "ثقہ مصنف خیر صالح" (الکاشف 3/254)

4۔یوسف بن عدی صحیح بخاری  ونسائی کے راوی تھے۔

ان کے بارے میں ابو حاتم الرازی  رحمۃ اللہ علیہ اور ابو زرعہ رحمۃ اللہ علیہ  نے کہا:"ثقہ "(الجرح والتعدیل 9/227)

5۔عبد العزیز بن محمد الدراوردی کتب ستہ کے راوی اور جمہور کے نزدیک ثقہ و صدوق تھے۔ امام مالک وغیرہ ان کی توثیق کرتے تھے۔

دیکھئے تہذیب الکمال (ج 11ص527) ان پر جرح مردودہے۔والحمدللہ۔

6۔عمارہ بن غزیہ :صحیح مسلم و سنن اربعہ کے راوی تھے۔

احمد بن حنبل  رحمۃ اللہ علیہ  اور ابو زرعہ رحمۃ اللہ علیہ  الرازی رحمۃ اللہ علیہ  وغیرہما نے کہا:"ثقہ"(تہذیب الکمال ج14ص20)

ان پر عقیلی وابن جزم کی جرح مردود ہے۔

7۔عطاء بن ابی مروان نسائی کے راوی تھے انھیں احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ  ، نسائی وغیرہما نے ثقہ کہا ہے ۔ (تہذیب الکمال 13/65)

8۔ابو مروان الاسلمی سنن نسائی کے راوی تھے اور ان کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے۔ انھیں عجلی (المعتدل )اور ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ  نے ثقہ قراردیا ہے۔ (دیکھئے تہذیب الکمال 22/28)

اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ یہ سند صحیح (و غریب)ہے۔

بخاری (1237) اور مسلم 94) وغیرہمامیں اس کا معنوی شاہد ہے:

"أَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي، فَأَخْبَرَنِي - أَوْ قَالَ: بَشَّرَنِي - أَنَّهُ: مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِي لاَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ الجَنَّةَ "

 (میرے پاس میرے رب کی طرف سے آنے والے نے آکر مجھے بتایا یا خوش خبری دی کہ میری امت میں سے جو بھی اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتے ہوئے مرے گا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔)(شہادت اپریل 2003ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔اصول، تخریج اورتحقیقِ روایات-صفحہ612

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ