سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(252) دم اور اذکار سے بیماری کا علاج

  • 21145
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 835

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی شخص ( جادو یا جنات  کے اثر ،وغیرہ  کی وجہ سے ) بیمار  ہوتو اس کا علاج  کراناجائز  ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کوئی  شخص (( جادو یا جنات  کے اثر ،وغیرہ  کی وجہ سے ) بیمار  ہوتو اس کا علاج  کرانا جائز ہے ۔اگر کسی  عامل سے  علاج  کرائیں  تو صحیح  العقیدہ  عامل  کا انتخاب  کریں۔

 رسول اللہ ﷺ نے فرمایا  ((  من الستطاع منكم ان ينفع اخاه  فليفعل ))

 جو شخص اپنے بھائی کو فائدہ پہچاسکے  تو ضرور پہنچائے (صحیح مسلم :2199 وترقیم  دارالسلام : 5728)

نبیﷺ نے  فرمایا: ((  تداووا)) علاج  كرو۔( سنن  ابی داؤد :3855 وسندہ  صحیح  وصححہ الترمذی :2038 والحاکم  4/ 399 والذہبی )

حرام  (مثلا شرکیہ  منتروں) سے علاج  نہیں  کرنا چاہیے ۔

طارق بن سوید  الجعفی  رضی اللہ عنہ  نے نبیﷺ سے دوائیوں  میں خمر  (شراب) کے استعمال  کے بارے میں  پوچھا تو آپ  نے انھیں  منع  کیا اور  فرمایا: ((انه  ليس  بدواء ولكنه  داء ))  یہ دوا نہیں بلکہ بیماری ہے ۔ ( صحیح مسلم  : 1984 وترقیم  دارالسلام  : 5141)

 سیدنا  عبداللہ بن مسعود  رضی اللہ عنہ  نے فرمایا :" ان الله  عزوجل  لم يجعل شفاءكم  فيام حرم  عليكم "  بے شک  اللہ  تعالیٰ نے جو چیزیں  تم  پر حرام  قراردی ہیں  ان میں تمہارے  لیے (کوئی ) شفاء نہیں  رکھی۔( کتاب  الاشربۃ  للامام احمد : 130 وسندہ  صحیح  وصحیح البخاری  قبل ح 5214) دم  اگر  شرکیہ  نہ ہو تو اس کا جواز  صحیح  حدیث  سے ثابت ہے۔

( دیکھئے  صحیح مسلم ،الطب  السلام  باب لاباس بالرقی  مالم یکن   فیہ  شرک ،ح  2200 وترقیم  دارالسلام :5732)

ان دلائل  ودیگر دلائل کی  رو سے  یہ علاج  کرانا صحیح  اور جائز  ہے والحمد للہ

 (13/ ربیع الثانی  1427ھ) (الحدیث :26)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الدعاء۔صفحہ478

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ