سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(45) امام ابن خزیمہ اور اللہ تعالیٰ کی صفت : آنکھیں

  • 20938
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 844

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

امام ابن خزیمہ  رحمۃ اللہ علیہ  نے کتاب التوحید (ص 42،43 طبع بیروت) میں اللہ تعالیٰ کی آنکھیں ثابت کرنے کے لیے ایک روایت نقل کی ہے،وہ یہ ہے کہ:

"رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ إِبْهَامَهُ عَلَى أُذُنِهِ، وَالَّتِي تَلِيهَا عَلَى عَيْنِهِ"

"سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کو دیکھا،آپ اپنا انگوٹھا اپنے کان پر رکھتے اور شہادت کی انگلی کو اپنی آنکھ پر رکھتے۔

یہ روایت آیت: "إِنَّ اللَّهَ كَانَ سَمِيعًا بَصِيرًا"  کی تفسیر میں نقل کی ہے ۔اگر امام صاحب کے استدلال کو مد نظر رکھتے ہوئے اس سے اللہ تعالیٰ کی آنکھیں ثابت کی جائیں تو پھر اس سے تو کان بھی ثابت ہوتے ہیں،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے آنکھوں کے ساتھ کانوں کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا سمیع سے کان ثابت ہوتے ہیں یانہیں؟

نیز امام ابن خزیمہ  رحمۃ اللہ علیہ  کے استدلال کی بھی وضاحت فرمائیں۔(ایک سائل)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث مذکور کو امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ (4728) نے بھی روایت کیا ہے،اسے ابن حبان (الموارد:1732)حاکم(1/24) اور ذہبی نے صحیح کہا ہے۔اس حدیث سے اللہ کا سمیع وبصیر ہونا ثابت ہے ،اس سے اللہ کا کان اور آنکھ ثابت کرنا صحیح نہیں،اللہ کی آنکھوں کا ثبوت قرآن ودیگر احادیث صحیحہ میں ہے،امام ابن خذیمہ  رحمۃ اللہ علیہ  نے اس حدیث کے ذریعے سے جہمیہ کا رد کیا ہے جو کہ اللہ کو سمیع  وبصیر نہیں مانتے۔(شہادت ،مارچ 2003ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب العقائد۔صفحہ177

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ