سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(520) چاند کا ثبوت

  • 20783
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 582

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں عام طور پر جب چاند عام معمول سے کچھ بڑا طلوع ہو تو کہا جاتا ہے کہ یہ گزشتہ کل کا چاند ہے، کیا چاند کے بڑے ہونے پر اس کے نوزائدہ ہونےکی بنیاد رکھی جا سکتی ہے، کتاب و سنت میں اس کے متعلق کیا ہدایات ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلامی مہینے کا آغاز چاند کے بڑے ہونے کو قرار نہیں دیا جا سکتا ، شرعی طور پر اسلامی مہینے کا آغاز تین طریقوں سے ممکن ہے جو حسب ذیل ہیں:

٭ چاند نظر آ جائے جیسا کہ رمضان کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ رمضان کا چاند دیکھ کر روزے رکھو۔‘‘[1]

٭ چاند دیکھنے کی شہادت مل جائے، شہادت کے لئے آدمی کا عاقل ، بالغ اور مسلمان ہونا ضروری ہے ، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگوں نے ماہ رمضان کا چاند دیکھنے کی کوشش کی ، مجھے چاند نظر آ گیا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع دی ، اس اطلاع کے بعد آپ نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔[2]

٭ گزشتہ مہینے کے تیس دن مکمل ہونے کے بعد اگلے مہینے کا آغاز ہو جاتا ہے جبکہ گزشتہ مہینے کی انتیس تاریخ کو مطلع صاف ہو نے کی باجود چاند نظر نہ آئے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’ مہینہ انتیس کا بھی ہوتا ہے ، جب چاند دیکھو تو روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر ہی عید الفطر کرو، اگر مطلع ابر آلود ہو تو تیس دن پورے کرو۔ ‘‘[3]

شریعت اسلامیہ میں ان تین طریقوں سے اسلامی مہینے کا آغاز کیا جا سکتا ہے، چاند کے چھوٹے یا بڑے ہونے کو اس میں کوئی دخل نہیں۔ ( واللہ اعلم )


[1] صحیح بخاری ، الصوم : ۱۹۰۹۔

[2]   ابو داود، الصیام : ۲۳۴۲۔

[3] صحیح مسلم، الصیام : ۱۰۸۰۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:453

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ