سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(503) معاشرتی مسئلہ

  • 20766
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 592

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم عورتیں بچوں کی صفائی کے وقت ان کے آگے یا پیچھے ہاتھ لگاتی ہیں ، کیا ایسا کرنے سے ہمارا وضو ٹوٹ جائے گا، جب کہ پہلے سے وضو کر رکھا ہو، اس مسئلہ میں ہماری راہنمائی فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے: جس شخص نے اپنی شرمگاہ کو ہاتھ لگایا اسے چاہیے کہ وضو کرے۔[1]

جبکہ ایک دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسا کرنے سے وضو نہیں ٹوٹتا چنانچہ حضرت طلق بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ! ایسے شخص کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں جس نے وضو کرنے کے بعد اپنی شرمگاہ کو ہاتھ لگایا تو آپ نے فرمایا: وہ تو اس کے جسم کا ایک ٹکڑا ہے۔ [2]

ان دونوں احادیث کے پیش نظر اس مسئلہ میں اختلاف ہے ۔ ہمارے رجحان کے مطابق راجح بات یہ ہے کہ شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے بشرطیکہ کسی رکاوٹ کے بغیر ہاتھ لگایا جائے اگر کپڑے وغیرہ کی رکاوٹ کے ساتھ ہاتھ لگایا تو وضو نہیں ٹوٹتا جیسا کہ ایک روایت میں اس کی صراحت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی آدمی اپنی شرمگاہ کو بغیر کسی رکاوٹ کے ہاتھ لگائے تو اسے چاہیے کہ وضو کرے۔[3]

صورت مسؤلہ میں بچوں کی صفائی کے پیش نظر ان کی شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو نہیں ٹوٹتا کیونکہ بچے کی شرمگاہ ، بہن کے لئے محل شہوت نہیں۔ نیز اگر بچے کی شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جائے تو یہ عام مصیبت بن جائے گی کیونکہ ان میں بہت تکلیف اور تنگی ہے۔ اگر یہ عمل نواقض وضو سے ہوتا تو صحابہ کرام اور تابعین عظام سے اس کی وضاحت ضرور منقول ہوتی، اس کے علاوہ حدیث کے الفاظ ’’ ذَکَرّہٗ یا فَرْجَه‘‘ وارد ہیں یعنی اپنی شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، اس کا معنی یہ ہے کہ بچے کی شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] ابو داود، الطہارة : ۱۸۱۔

[2] مسند امام احمد ص ۲۳ ج۴۔

[3] مسند امام احمد ص ۳۳۳ ج۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:440

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ