سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(492) قرآنی خوانی

  • 20755
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 620

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں یہ روایت ہے کہ قبرستان میں قرآن خوانی کے لئے حفاظ کرام کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں، وہ قبروں کے پاس شبینہ کرنے کا اہتمام کرتے ہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے، کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کر دیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 قبرستان قرأت قرآن کا محل نہیں ہے لہٰذا ان میں قرآن خوانی کا اہتمام خلاف شریعت ہے ۔ جیسا کہ درج ذیل حدیث میں اس کا واضح اشارہ ملتا ہے: اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ، شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورۃ بقرۃ کی تلاوت کی جاتی ہے۔[1]

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گھروں میں قرآن مجید کی تلاوت کا اہتمام کرنا چاہیے اور ا نہیں قبرستان نہ بنانے کا مطلب یہ ہے کہ قبرستان قرآن پڑھنے کا محل نہیں ہے۔ حفاظ کرام کو بھی چاہیے کہ وہ ناجائز کام کے لئے اپنی خدمات پیش کرنے سے گریز کیا کریں۔ ( واللہ اعلم)


[1] مسند امام احمد ص ۲۷۔۲۸۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:434

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ