سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(488) خرگوش کو حیض نہیں آتا

  • 20751
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 2551

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کچھ لوگ خرگوش کو اس لئے حرام کہتے ہیں کہ اس کی مادہ کو ہر ماہ حیض آتا ہے، کیا واقعی ایسا ہے ، کتاب و سنت میں اس کی حلت و حرمت کے متعلق کیا بیان ہوا ہے، وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی صحیح روایت میں یہ وضاحت نہیں ہے کہ خرگوش کی مادہ کو حیض آتا ہے، اس سلسلہ میں ایک روایت بیان کی جاتی ہے کہ ایک آدمی خرگوش شکار کر کے حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس لایا اور دریافت کیا کہ اس کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے؟ آپ نے فرمایا کہ یہ جانور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تھا جبکہ میں بھی اس وقت آپ کے پاس موجود تھا، آپ نے اسے نہ کھایا اور نہ کھانے سے منع فرمایا لیکن یہ کہا کہ اسے حیض آتا ہے۔[1]

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ایک روایت ذکر کی ہے جس کے الفاظ ہیں کہ اسے خون آتا ہے لیکن یہ دونوں روایات ضعیف ہیں۔[2]

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اگر صحیح بھی ہوں تو بھی حرمت یا کراہت پر دلالت نہیں کرتیں۔ بہر حال ہمارے رجحان کے مطابق یہ روایات صحیح نہیں ہیں، تاہم اگر اسے حیض آتا ہے تو اس کی زیادہ سے زیادہ یہ حقیقت ہے کہ خرگوش کا پیشاب گاہے بگاہے رنگ دار ہو جاتا ہے کبھی تیز سرخ اور کبھی نارنجی رنگ جیسا، معروف حیض یا متعارف خون مراد نہیں، علم الحیوانات کے ماہرین کی یہی رائے ہے، خرگوش کے حلال ہونے کے متعلق مستند روایت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کی ہے: ’’ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم مرالظہر ان میں تھے کہ ایک خرگوش کا پیچھا کیا گیا ، لوگ اس کے پیچھے دوڑے لیکن تھک ہا کر بیٹھ گئے، میں اسے پکڑ کر حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس لایا ، انہوں نے ذبح کر کے اس کے دونوں کولہے یا دونوں رانیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول فرمایا۔[3]

ایک دوسری روایت میں الفاظ اس طرح ہیں: ’’ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں ایک نوخیز مضبوط لڑکا تھا، میں نے ایک خرگوش کا شکار کیا اور اسے بھون لیا، حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے اس کا پچھلا دھڑ مجھے دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا چنانچہ میں اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے اسے قبول فرمایا۔[4]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس ہدیے کو قبول فرمانا اس کے حلال ہونے کی واضح دلیل ہے ، ایک روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس کو کھانے کی بھی صراحت ہے۔ [5]

بہر حال خرگوش حلال ہے اور اس کو حرام قرار دینے کی کوئی معقول وجہ نہیں، جس وجہ سے اسے حرام کہا جاتا ہے اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] ابوداؤد ، الاطعمه : ۳۷۹۲۔

[2] فتح الباری، ص ۸۱۹ ج ۹۔

[3] صحیح بخاری، الذبائح : ۵۵۳۵۔

[4] ابو داؤد ، الاطعمه : ۳۷۹۱۔

[5] صحیح بخاری ، الھبه : ۲۵۷۲۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:431

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ