سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(1) زمانے کو بُرا کہنا

  • 20658
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 5945

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بہت سارے لوگ کہتے ہیں کہ بُرا زمانہ آگیاہے۔ہرزمانہ تو اللہ کا زمانہ ہے۔کیا زمانے کو بُرا بھلا کہنا چاہیے۔کتاب وسنت کی روسے وضاحت  فرمائیں؟(حافظ عبداللہ ،سکیم موڑ لاہور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زمانہ جاہلیت میں جب مشرکین عرب کو کوئی دُکھ،غم،شدت وبلاء  پہنچتی ہے تو وہ کہتےيَا خَيْبَةَ الدَّهْرِ (ہائے زمانے کی بربادی)وہ ان افعال کو زمانے کی طرف منسوب کرتے اور زمانے کو برا بھلا کہتے اور گالیاں دیتے حالانکہ ان افعال کا خالق اللہ تعالیٰ ہے تو گویا انہوں نے اللہ تعالیٰ کو گالی دی۔امام ابن جریری طبری رحمۃ اللہ علیہ  نے سورہ جاثیہ کی تفسیر میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے ذکر کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"كانَ أهْلُ الجَاهِلِيَّةِ يَقُولُونَ: إنَّمَا يُهْلِكُنَا اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ, وَهُوَ الَّذِي يُهْلِكُنَا وَيُمِيتُنَا وَيُحْيِينا, فقال الله في كتابه: ( وَقَالُوا مَا هِيَ إِلا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِكُنَا إِلا الدَّهْرُ" (ابن کثیر4/159)

"اہل جاہلیت کہتے تھے کہ ہمیں رات اور دن ہلاک کرتا ہے وہی ہم وہی ہمیں مارتا اور اور زندہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے ا پنی کتاب میں فرمایا انہوں نے کہا کہ ہماری زندگی صرف اور صرف دُنیا کی زندگی ہی ہے ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہمیں صرف زمانہ ہی ہلاک کرتاہے دراصل انہیں اس  کی خبر نہیں یہ تو صرف اٹکل پچو سے کام لیتے ہیں۔"

اس آیت کی تفسیر سے معلوم ہوا کہ زمانہ کو بُرا بھلا کہنا اور اپنی مشکلات اور دکھوں کو زمانے کی طرف منسوب کرکے اسے برا بھلا کہنا مشرکین عرب اور دھریہ کاکام ہے۔دراصل زمانے کو برا بھلا کہنا اللہ تعالیٰ کو بُرا بھلا کہناہے۔صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نےفرمایا:

((قَالَ الله عز وجل: يُؤْذِينِي ابن آدَمَ، يَسُبُّ الدَّهْرَ، وأنا الدَّهْرُ، بِيَدِي الأَمْرُ، أُقَلِّبُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ))

(بخاری کتاب التفسیر سورۃجاثیہ(4826) مسلم(2246) باب النہی عن سب الدھر مسند حمیدی 2/468(1096)مسند احمد 2/238ابوداود کتاب الادب(5274)

"اللہ تعالیٰ نے فرمایا:ابن آدم مجھے اذیت دیتاہے۔زمانے کو گالیاں دیتا ہےاور میں(صاحب) زمانہ ہوں۔میرے ہاتھ میں معاملات ہیں۔میں رات اوردن کو بدلتا ہوں۔"

اسی طرح ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نےفرمایا:

"لا تسبوا الدهر فإن الله هو الدهر "

زمانے کو برا نہ کہو یقیناً اللہ ہی زمانہ ہے۔یعنی زمانے والا ہے۔"

مسند ابی یعلیٰ 10/452(6066)میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نےفرمایا:

"لا يقولن أحدكم يا خيبة الدهر فإن الله هو الدهر"

 (حلیۃ الاولیاء 8/258)

"ہائے زمانے کی بربادی،ہرگز کوئی نہ کہے،بے شک اللہ ہی زمانے والا ہے۔"

امام خطابی فرماتے ہیں کہ"أَنَا الدَّهْرُ"کامعنی ہے کہ:

"أنا صاحب الدهر ومدبر الأمور التي ينسبونها إلى الدهر فمن سب الدهر من أجل أنه فاعل هذه الأمور عاد سبه إلى ربه الذي هو فاعلها" (فتح الباری 86/575)

"میں زمانے والا اور کاموں کی تدبیر کرنے والا ہوں۔جن کاموں کو یہ زمانے کی طرف منسوب کرتے ہیں(یعنی دن رات کا نظام وغیرہ ابدی ہے خود بخود چل رہا ہے۔یہ زمانہ ہی مارتا اور زندہ کرتا ہے)جس نے زمانے کو اس بنا پر بُرا بھلا کہاکہ وہ ان اُمور کا بنانے والا ہے تو اس کی گالی اس رب کی طرف لوٹنے والی ہے جو ان اُمور کا بنانے والا ہے۔"

لہذا زمانے کو بُرا بھلا کہنا جیسا کہ عوام الناس میں رائج ہے کہ زمانہ بُرا آگیا ہے ،گیا گزرا زمانہ ہے،وقت کاستیا ناس وغیرہ دراصل اللہ کو بُرا بھلا کہنا ہے کیونکہ سارا نظام عالم اللہ وحدہ لا شریک کے قبضہ قدرت میں ہے۔وہی پیدا کرنے والا اور وہی مارنے والا ہے وہی مدبر الامور ہے۔منتظم اور سب کی بگڑی  بنانے والا گنج بخش،غوث اعظم،داتا،فیض بخش اور دست گیر ہے۔اس لیے ان اُمور اورزمانے کو بُرا کہنا اللہ تعالیٰ کو بُرا کہنا ہے۔جو ان سب کا خالق ہے۔لہذا ایسے کلمات کہنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

آپ کے مسائل اور ان کا حل

جلد2۔العقائد و التاریخ۔صفحہ نمبر 51

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ