سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(223) عمرہ کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں

  • 20484
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 844

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حج تو ذوالحجہ کے مہینہ میں کیا جاتا ہے ، کیا عمرہ کے لئے بھی کوئی وقت مقرر ہے یا جب چاہیں کر سکتے ہیں، کتاب و سنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عمرہ کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں بلکہ پورے سال میں کسی وقت بھی کیا جا سکتا ہے، البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام عمرے حج کے مہینوں میں ہی ادا کئے تھے، اس کی وجہ یہ ہے کہ دور جاہلیت میں کفار کی طرف سے پابندی ہوا کرتی تھی کہ حج کے مہینوں میں عمرہ نہ کیا جائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پابندی کو عملی طور پر ختم کرنے کے لئے حج کے مہینوں میں عمرے ادا کئے تھے، لیکن امت کے لئے عمرہ کرنے کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے، البتہ ماہ رمضان میں عمرہ کرنا فضیلت کا باعث ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس  رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ رمضان میں عمرہ کرنا حج کے ثواب کے برابر ہے۔‘‘[1]

اگر انسان کے پاس فرصت ہو تو اسے یہ فضیلت ضرور حاصل کرنی چاہیے، واضح رہے کہ حضرت ابن عمر  رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عمرہ ماہ رجب میں کیا تھا۔ [2]

لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کی تردید کرتے ہوئے فرمایا : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی عمرہ رجب میں نہیں کیا۔ ‘‘[3]

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ماہ ذوالحجہ میں اکیلا عمرہ کیا تھا جیسا کہ حجۃ الوداع سے واپسی پر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں حج سے پہلےعمرہ نہیں کر سکی ہوں تو آپ نے ان کے بھائی حضرت عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ تم اپنی بہن کو مقام تنعیم پر لے جاؤ، وہاں سے احرام باندھ کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا عمرہ کرے چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا۔[4]

بہر حال عمرہ کے لئے کوئی مقررہ وقت نہیں ہے، انسان جب چاہے اسے ادا کر سکتاہے البتہ رمضان المبارک میں عمرہ کرنے سے حج کے برابر ثواب ملتا ہے۔ ( واللہ اعلم)


[1] صحیح البخاري ، العمرة : ۱۷۸۲۔

[2] صحیح البخاري ، العمرة: ۱۷۷۵۔

[3] صحیح البخاري ، العمرة : ۱۷۷۷۔

[4] صحیح البخاري، العمرة : ۱۷۸۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:214

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ