سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(39) ایام میں بیوی کے پاس جانا

  • 20300
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 776

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس حیض کی حالت میں جائے تو اس کا کفارہ کیا ہے ،وہ شخص متعدد مرتبہ یہ کام کر چکا ہے، اس کے متعلق قرآن و حدیث میں کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حالت حیض میں بیوی کے پاس جانا شرعاً ممنوع ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ لوگ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں ، آپ کہہ دیں کہ وہ ایک گندگی ہے لہٰذا حیض کے دوران عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جاؤ۔‘‘[1]

’’ الگ رہو‘‘ اور ’’ قریب نہ جاؤ‘‘ ان سے مراد مجامعت کی ممانعت ہے، اگرکوئی اس حالت میں اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے تو وہ شریعت کی خلاف ورزی کرتا ہے، اس کی تلافی کفارہ ادا کرنے سے ہو سکتی ہے جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جو شخص اپنی بیوی سے حیض کی حالت میں مجامعت کرتا ہے اسے ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرنا چاہیے۔ ‘‘[2]

امام ابو داود رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ صحیح روایت ایسے ہی ہے کہ ایک دینار یا نصف دینار صدقہ کرے یعنی اس میں اختیار دیا گیا ہے کہ ایک دینار دے یا نصف دینار دے، ممکن ہے کہ یہ اختیار کفارہ دینے والے کی مالی استطاعت کی وجہ سے ہو یعنی صاحب حیثیت ایک دینار اور کم حیثیت والا نصف دینار صدقہ کرے، اگرچہ بعض روایات میں اس کی تفصیل ہے کہ اگر شوہر اپنی بیوی کے پاس خون حیض کے ابتدائی دنوں میں آئے تو ایک دینار دے اور اگر خون رُک جانے کے ایام میں آئے تو نصف دینار دے۔ [3]

لیکن یہ روایت صحیح نہیں ہے ، البتہ پہلی حدیث صحیح ہے جسے علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی صحیح کہا ہے۔[4]

واضح رہے کہ دینار سے مراد کویتی سکہ نہیں ہے بلکہ شرعی دینار سونے کا وہ سکہ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں رائج تھا، جس کا وزن چار ماشہ چار رتی ہے، جدید اعشاری نظام کے مطابق دینا کا وزرن ۴ گرام ۳۷۴ ملی گرام ہے، خاوند جتنی مرتبہ بھی اس حالت میں اپنی بیوی کے پاس گیا ہے اسے اتنی مرتبہ یہ صدقہ کرنا ہو گا تاکہ اس گناہ کی تلافی ہو جائے قرآن کریم میں ہے: ’’ نیکیاں ، گناہوں کا ازالہ کر دیتی ہیں۔‘‘ [5]

نیک سیرت بیوی کو چاہیے کہ وہ ایسے موقع پر خاوند کو یاد دہانی کرائے اور اسے ’’ مالی صدقہ ‘‘ سے آگاہ کر دے۔ ممکن ہے کہ یاد دہانی کرانے سے وہ باز رہے اور یہ اقدام نہ کرے۔ واللہ اعلم


[1] ۲؍البقرة: ۲۲۲۔

[2] سنن أبي داؤد ، الطھارة: ۲۶۴۔

[3] سنن أبي داؤد ، الطھارة : ۲۶۵۔

[4] ارواء الغلیل ص ۲۱۸ ج۱۔

[5] ھود: ۱۱۴۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد4۔ صفحہ نمبر:73

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ