سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(576) 15۔شعبان کو فیصلوں کی رات کہنا

  • 20225
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 981

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا شعبان کی پندرھویں رات فیصلوں کی رات ہے، اور کیا اس رات اللہ تعالیٰ ایک سال تک فیصلے اپنے فرشتوں کے حوالے کر دیتا ہے؟ براہِ کرم اس کے متعلق ہماری راہنمائی کریں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

شعبان کی پندرہویں رات کو ہمارے ہاں شب برأت کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، اس رات کے متعلق عام نظریہ یہی ہے کہ یہ رات فیصلوں کی رات ہے، بطور دلیل درج ذیل آیت کو پیش کیا جاتا ہے:

﴿اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةٍ مُّبٰرَكَةٍ اِنَّا كُنَّا مُنْذِرِيْنَ۰۰۳ فِيْهَا يُفْرَقُ كُلُّ اَمْرٍ حَكِيْمٍۙ﴾[1]

’’یقیناً ہم نے اسے بابرکت رات میں اتارا ہے، بے شک ہم خبردار کرنے والے ہیں، اس رات میں ہر مضبوط کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔‘‘

 اگرچہ اس آیت میں ’’بابرکت رات‘‘ کا ذکر آیا ہے جس میں قرآن مجید اتارا گیا، اسی رات میں سال بھر کے واقعات کا فیصلہ کیا جاتا ہے، اب اس امر کا پتہ کرنا ہے کہ وہ کون سی رات ہے؟ ہم اپنی مرضی سے اس رات کا تعین کرنے کے مجاز نہیں ہیں، جب ہم قرآن کریم میں اس کی تفسیر تلاش کرتے ہیں تو ہمیں اس امر کی وضاحت ملتی ہے کہ اس’’بابرکت رات‘‘ سے مراد شب قدر ہے جو رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاقت راتوں میں آتی ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿اِنَّاۤ اَنْزَلْنٰهُ فِيْ لَيْلَةِ الْقَدْرِۚۖ﴾[2]

’’بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں اتارا ہے۔‘‘

 دوسرے مقام پر ہے کہ رمضان المبارک وہ مقدس مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا۔ (البقرہ) اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ وہ رات ماہ رمضان میں ہے اور اسی میں انسان کی زندگی، موت، رزق اور دیگر حالات و واقعات کا ایک سال تک کے لیے فیصلہ کر دیا جاتا ہے، چنانچہ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: اس بابرکت رات اور فیصلوں والی رات سے مراد لیلۃ القدر ہے اور جس نے یہ کہا کہ اس سے مراد شعبان کی پندرہویں رات ہے جیسا کہ حضرت عکرمہ سے یہ بات نقل کی گئی ہے، اس کی بات درست نہیں ہے کیونکہ نص قرآن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ رات رمضان میں آتی ہے۔ [3]

 ہمارے رجحان کے مطابق شعبان کی پندرہویں رات کو فیصلوں کی رات قرار دینا بالکل غلط ہے اور اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور شعبان کی پندرہویں رات کے متعلق جتنی احادیث وارد ہیں، وہ سب کمز ور ہیں اور محدثین کے معیار صحت پر وہ پوری نہیں اترتیں۔ لہٰذا اس رات عبادت کا خصوصی اہتمام کرنا صحیح نہیں ہے اور نہ ہی یہ رات فیصلوں والی رات ہے، یہ رات شب قدر ہے جو ماہ رمضان میں آتی ہے۔ (واللہ اعلم)


[1] ۴۴/الدخان: ۳،۴۔

[2]  ۹۷/القدر:۱۔ 

[3]  تفسیر ابن کثیر، ص: ۱۶۳،ج۴۔  

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:477

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ