سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(508) قرآن کریم کی بے وضو تلاوت کرنا

  • 20157
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 860

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تلاوت قرآن کے لیے باوضو ہونا ضروری ہے یا بے وضو ہی قرآن پڑھا جا سکتا ہے؟ قرآن وسنت کی روشنی میں جواب دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 قرآن کریم کی تلاوت باوضو ہو کر کرنا بہتر اور افضل ہے، تاہم اسے بے وضو پڑھا جا سکتا ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سو رہے تھے، جب رات کو بیدار ہوئے تو اپنی آنکھوں کو ہاتھ سے صاف کیا اور سورۂ آل عمران کی آخری دس آیات کو تلاوت فرمایا پھر لٹکے ہوئے مشکیزہ کی طرف بڑھے اور اچھی طرح وضو کیا پھر نماز شروع کر دی۔ [1]

 اس حدیث پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے یوں عنوان قائم کیا ہے۔ ’’بے وضو ہونے کے بعد قرآن مجید کی تلاوت کرنا‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان وضو کے بغیر قرآن مجید کی تلاوت کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت اﷲ کا ذکر کرتے رہتے تھے۔ [2]

 اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ انسان بے وضو تلاوت کر سکتا ہے، اگر وضو کی پابندی لگا دی جائے تو وہ بچے جو قرآن مجید یاد کرتے ہیں ان کے لیے بہت مشکل ہو گا، اس لیے ہمارا رجحان ہے کہ افضل اور بہتر ہے کہ انسان باوضو ہوکر تلاوت قرآن کرے تاہم اگر بے وضو ہے تو بھی قرآن کریم کی تلاوت کرنے میں چنداں حرج نہیں ہے۔ (واﷲ اعلم)


[1] صحیح بخاری، الوضوء: ۱۸۳۔  

[2] صحیح مسلم، الحیض: ۳۷۳۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:425

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ