سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(466) قسم کھا کر طلاق کو مشروط کرنا

  • 20115
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 653

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی بایں انداز قسم کھائے کہ اللہ کی قسم! اگر میںفلاں کام کروںتو میری بیوی کو طلاق ہو، اب وہ آدمی مذکورہ کام کرنا چاہتا ہے اور وہ یہ بھی چاہتا ہے کہ میری بیوی کو طلاق نہ ہو تو اسے کیا کرنا چاہیے، راہنمائی فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ مسئلہ کے متعلق ہماری مکمل راہنمائی فرمائی ہے چنانچہ آپ نے حضرت عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: ’’جب تو کسی چیز کے متعلق قسم اٹھائے پھر اس کا غیر اس سے بہتر دیکھے تو وہ کرو جو بہتر ہو اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو۔‘‘ [1]

 خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے متعلق فرمایا کہ ’’میں جب بھی کوئی قسم اٹھا لوں پھر کسی دوسری چیز کو اس کے مقابل بہتر خیال کروں تو وہی کرتا ہوں جو بہتر ہوتا ہے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں۔‘‘ [2]

 ان احادیث کے پیش نظر وہ اپنی قسم توڑ دے اور اپنی قسم کا کفارہ دے دے اور اس شرط کو ختم کر دے جو اس نے خود پر عائد کر رکھی ہے۔ واضح رہے کہ قسم کا کفارہ دس مساکین کو اوسط درجے کا کھانا کھلانا ہے یا انہیں پوشاک دینا ہے اگر اس کی ہمت نہ ہو تو تین دن کے روزے رکھنا ہے جیسا کہ قرآن کریم میں اس کی وضاحت ہے۔ [3](واللہ اعلم)


[1]  صحیح بخاری، الایمان والنذور: ۶۷۲۲۔

[2]  صحیح بخاری: ۶۷۲۰۔    

[3] ۵/المائدۃ:۸۹۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:390

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ