سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(258) حجر اسود کو بوسہ دینا

  • 19907
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 919

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دوران حج ہم نے دیکھا ہے کہ بعض لوگ نماز سے سلام پھیرتے ہی حجر اسود کو بوسہ دینے کے لیے دوڑ پڑتے ہیں، اس طرح حجر اسود کو بوسہ دینے کی کیا حیثیت ہے، کیا ایسا کرنا درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حجر اسود کا بوسہ، بیت اللہ کے طواف کے آغاز میں لیا جاتا ہے، طواف کے بغیر حجر اسود کا بوسہ لینا کتاب و سنت سے ثابت نہیں ہے وہ بھی اس صورت میں مسنون ہے کہ دوسروں کو تکلیف نہ پہنچے، اگر دوسروں کو ضرر رسائی کا اندیشہ ہے تو بوسہ کے بجائے دوسرا طریقہ اختیار کیا جائے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے مشروع کیا ہے، لیکن نماز باجماعت سے سلام پھیرتے ہی حجر اسود کی طرف بوسہ کے لیے دوڑنا اسلاف سے ثابت نہیں ہے، لوگ جہالت کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں، افسوس تو اس امر پر ہے کہ بعض لوگ سلام سے پہلے ہی حجر اسود کو بوسہ دینے کے لیے دوڑ پڑتے ہیں اس طرح ایک غیر واجب کی خاطر اپنے واجب کو خراب کر لیتے ہیں یعنی نماز جو انسان پر فرض ہے ایک ایسے کام کی وجہ سے باطل کر لیتے ہیں جو واجب نہیں، حجر اسود کا بوسہ صرف طواف کے لیے مشروع ہے، اس کے بغیر اس کا ثبوت محل نظر ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:232

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ