سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

عصر کی نماز کا آخری وقت

  • 193
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 2145

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز عصر پڑھنے کا انتہائی آخری وقت کب تک ہے اگر کسی مصروفیت کی وجہ سے کبھی دیر ہو جائے تو اذان مغرب سے کتنے منٹ پہلے تک نماز عصر پڑھی جاسکتی ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اذان مغرب کوئی معیار نہیں ہے بلکہ غروب آفتاب کو بنیاد بنا نا چاہیے اور اگر کسی شخص کو یہ امید ہو کہ وہ غروب آفتاب سے پہلے ایک رکعت نماز عصر بھی پا لے گاتو اسے اپنی نماز مکمل کر لینی چاہیے۔ غروب آفتاب کا وقت نمازوں کے اوقات کے کیلنڈر سے معلوم کیا جا سکتا ہے۔

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اور عصر كا وقت اس وقت تك ہے جب تك سورج زرد نہ ہو "

عصر كا ابتدائى وقت ہم معلوم كر چكے ہيں كہ ظہر كا وقت ختم ہونے ( يعنى ہر چيز كا سايہ اس كے برابر ہونے كے وقت ) سے شروع ہوتا ہے، اور عصر كى انتہاء كے دو وقت ہيں:

( 1 ) اختيارى وقت:

يہ عصر كے ابتدائى وقت سے ليكر سورج زرد ہونے تك ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" عصر كا وقت جب تك سورج زرد نہ ہو جائے "

يعنى جب تك سورج پيلا نہ ہو جائے، اس كا گھڑى كے حساب سے موسم مختلف ہونے كى بنا پر وقت بھى مختلف ہو گا.

( 2 ) اضطرارى وقت:

يہ سورج زرد ہونے سے ليكر غروب آفتاب تك ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جس نے سورج غروب ہونے سے قبل عصر كى ايك ركعت پا لى اس نے عصر كى نماز پالى "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 579 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 608 ).

مسئلہ:

ضرورت اور اضطرارى وقت كا كيا معنى ہے ؟

ضرروت كا معنى يہ ہے كہ اگر كوئى شخص ايسے كام ميں مشغول ہو جس كے بغير چارہ كار نہيں مثلا كسى زخم كى مرہم پٹى كر رہا ہو اور وہ سورج زرد ہونے سے قبل مشقت كے بغير نماز ادا نہ كر سكتا ہو تو وہ غروب آفتاب سے قبل نماز ادا كر لے تو اس نے وقت ميں نماز ادا كى ہے؛ اس پر وہ گنہگار نہيں ہو گا؛ كيونكہ يہ ضرورت كا وقت تھا، اور اگر انسان تاخير كرنے پر مجبور ہو تو سورج غروب ہونے سے پہلے نماز ادا كر لے.

ھذا ما عندی  واللہ اعلم بالصواب

محدث فتوی

فتوی کمیٹی

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ