سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(02) قبر پر فی سبیل اللہ خیرات کرنا

  • 19651
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 971

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں ایک بزرگ کی قبر پر سالانہ میلہ لگتا ہے ،وہاں دور،دور سے لوگ آتے ہیں۔میرے والد وہاں باہر سے آنے والے لوگوں کے لیے کھانے کا انتظام کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ میں فی سبیل اللہ خیرات کرتا ہوں۔کیا ایسے مقام پر خیرات وغیرہ کی جا سکتی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس مقام پر غیراللہ کے نام پر نذریں پوری کی جاتی ہوں یا منتیں مانی جاتی ہوں وہاں اللہ کے نام پر دینا بھی منع ہے جیسا کہ حضرت ثابت بن ضحاک  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک شخص نے مقام بوانہ میں اونٹ ذبح کرنے کی اجازت طلب کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس سے دریافت کیا ۔"کیا وہاں زمانہ جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت تھا جس کی پوجا کی جاتی تھی ؟ اس نے جواب دیا کہ وہاں زمانہ جاہلیت کے بتوں میں سے کوئی بت نہیں جس کی پوجا پاٹ کی جاتی ہوتو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے دوسرا سوال کیا۔"کیا وہاں زمانہ جاہلیت میں کوئی میلہ لگتا تھا؟ اس نے جواب دیا کہ وہاں زمانہ جاہلیت میں کسی میلہ کا اہتمام نہیں کیا جا تا تھا۔تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:’’جاؤ اپنی نذر کو پورا کرلواور اونٹ ذبح کروالبتہ ایسی نذر کو پورانہیں کرنا چاہیے جس میں اللہ کی نافرمانی ہو۔‘‘[1]

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایسی جگہ پر ذبح کرنا حرام ہے،جہاں زمانہ جاہلیت میں کسی بت کی تعظیم کی جاتی تھی یا وہاں اہل جاہلیت کا کوئی میلہ لگتا تھا لیکن جہاں عملی طور پر غیر اللہ سے مانگا جاتا ہو،وہاں غیر اللہ کی نذریں نیازیں چلتی ہوں اور غیر اللہ کے نام پر میلہ لگایا جا تا ہو۔ وہاں صدقہ خیرات اور ذبح کرنا بالاولیٰ ناجائز اور حرام ہے، اگرچہ ذبح کرنے والے اور صدقہ و خیرات دینے والے کا مقصود رضائے الٰہی کا حصول ہی کیوں نہ ہو۔(واللہ اعلم)


[1] ۔ابو داؤد،الایمان:3313۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اصحاب الحدیث

جلد:3، صفحہ نمبر:27

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ