سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(508) دو طلاقوں کے بعد رجوع کرنا

  • 1966
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1395

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بندہ نا چیز نے اپنی بیوی کو پہلی طلاق مورخہ ۹۹۔۳۔۱۶ کو دی ۔ اس کے بعد رجوع نہ ہو سکا پھر میں نے دوسری طلاق مورخہ ۹۹۔۴۔۲۸ کو دے دی۔ اس کے بعد اب تک رجوع نہیں ہو سکا اب چونکہ کچھ رشتے دار تصفیہ کروانے کی کوشش کر رہے ہیں لہٰذا آپ مہربانی فرما کر مجھے قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب صادر فرمائیں کہ

(1) ایک طلاق موثر ہوئی ہے یا کہ دونوں؟

(2) اگر دونوں ہی موثر ہیں تو عدت پہلی طلاق سے شمار کی جائے گی یا دوسری طلاق سے ؟

(3) اب اگر تصفیہ ہو جائے تو اس کے لیے شرعی طریقہ کار کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں اہل علم کے دو قول ہیں :

(1) دو نوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں۔ (2) صرف ایک طلاق واقع ہوئی ہے۔

اس فقیر إلی اللہ الغنی کے نزدیک پہلا قول راجح ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

﴿ٱلطَّلَٰقُ مَرَّتَانِۖ فَإِمۡسَاكُۢ بِمَعۡرُوفٍ أَوۡ تَسۡرِيحُۢ بِإِحۡسَٰنٖۗ﴾--بقرة229

’’طلاق (رجعی) دوبار ہے پس بند کر رکھنا ہے ساتھ اچھی طرح کے یا نکال دینا ساتھ اچھی طرح کے‘‘ دوسری طلاق دینے یا واقع ہونے کے لیے پہلی طلاق کے بعد والے رجوع کا شرط ہونا کسی آیت یا کسی حدیث مقبول سے ثابت نہیں۔

عدت دوسری طلاق  سے شمار ہو گی یا پہلی سے اس میں بھی دو قول ہیں اس بندہ کے ہاں راجح قول یہی ہے کہ دوسری طلاق سے عدت شمار کی جائے دلیل یہ ہے کہ طلاق عدت طلاق سے شروع کی جاتی ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

﴿وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ﴾--بقرة232

’’اور جب طلاق دو تم عورتوں کو پس پہنچیں عدت اپنی کو‘‘

﴿وَٱلۡمُطَلَّقَٰتُ يَتَرَبَّصۡنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَٰثَةَ قُرُوٓءٖۚ﴾--بقرة228

’’اور طلاق والیاں انتظار کریں ساتھ جانوں اپنی کے تین حیض تک‘‘  طلاقیں چونکہ دو ہیں اس لیے عدت کے اندر رجوع بلانکاح اور عدت کے بعد نکاح جدید درست ہے

﴿وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ﴾--بقرة228

’’اور ان کے خاوندوں کو اس مدت کے اندر اپنی عورتوں کو پھرا لینے کا زیادہ حق ہے‘‘

﴿فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ﴾--بقرة232

’’ پس مت منع کرو ان کو یہ کہ نکاح کریں خاوندوں اپنے سے‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

طلاق کے مسائل ج1ص 350

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ