سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(712) عورت کا درزی اور کپڑے والے دکانداروں سے بات کرنا

  • 19560
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 743

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کا کپڑے کے د کانداروں اور درزیوں سے گفتگو کرنے کاکیا حکم ہے؟اس کے ساتھ ساتھ یہ امید کی جاتی ہے کہ عورتوں کو چند نصیحتی کلمات سے نوازہ جائے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کا دکاندار سے فتنے کے بغیر ضرورت کے مطابق گفتگو کرنے میں کوئی حرج نہیں۔عورتیں مردوں سے ضرورتوں اور ان معاملات میں گفتگو کرلیا کرتی تھیں ضرورت کے دائرے میں رہتے ہوئے لیکن جب اس میں ہنسی،مسکراہٹ اور نرمی ونزاکت اور فتنے میں مبتلا کرنے والی آواز کی  ملاوٹ ہوتو یہ حرام اور ناجائز ہے۔

اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کی بیویوں کو کہا تھا:

﴿ فَلا تَخضَعنَ بِالقَولِ فَيَطمَعَ الَّذى فى قَلبِهِ مَرَضٌ وَقُلنَ قَولًا مَعروفًا ﴿٣٢﴾... سورة الاحزاب

"بات کرنے میں نرمی نہ کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہے طمع کر بیٹھے،اور وہ بات کہو جو اچھی ہو۔"

"قول معروف"سے مراد ہے کہ جسے لوگ اچھا سمجھیں اور ضرورت کے مطابق ہو لیکن جب اس سے زیادہ ہو یا وہ اس کے سامنے اپنے چہرے،کہنیوں اور ہتھیلیوں کو ننگا کریں تو یہ تمام حرام اور برے کام ہیں،اور فتنے کے اسباب اور زنا میں واقع ہونے کے ذرائع میں سے ہیں۔

لہذا اللہ سے ڈرنے والی مسلمان عورت پر لازمی ہے کہ وہ اللہ کا تقویٰ اختیار کرے اور بیگانے مردوں سے ایسی  گفتگو نہ کرے جو ان کو امید میں مبتلا کرے اور ان کے دلوں کو فتنوں میں ڈال دے،اسکا ذمہ ہے وہ اس کام سے پرہیز کرے۔اور جب وہ دکان یا ایسی جگہ جانا چاہے جہاں مرد ہوں وہ اسلامی  عادات سے  آراستہ ہو اور پردہ اختیار کرلے اور جب وہ مردوں سے  گفتگو کرنا چاہے توان سے ایسی اچھی گفتگو کرے جس  میں فتنہ اور کوئی خطرہ نہ ہو(فضیلۃ الشیخ صالح الفوزان)

ھذا ما عندي والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 633

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ