سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(501) اشٹام کے ذریعہ سے ایک ہی وقت میں تین طلاقیں دینا

  • 1959
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1403

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

غلام حیدر نے اپنی بیوی کو بذریعہ ا شٹام مورخہ ۹۲۔۳۔۴ کو ایک ہی وقت میں تین عدد طلاقیں دی تھیں کیا غلام حیدر اب اپنی سابقہ بیوی سے دوبارہ رجوع کر سکتا ہے یا کہ نہیں اور اگر کر سکتا ہے تو طریقہ کار کیا ہے جب کہ اسکی بیوی نے ابھی تک دوسرا نکاح نہیں کیا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں غلام حیدر اپنی مطلقہ بیوی سے عدت کے اندر رجوع بلا نکاح جدید اور عدت کے بعد رجوع بانکاح جدید کر سکتا ہے کیونکہ ایک ہی وقت کی تین طلاقیں ایک طلاق ہوتی ہے صحیح مسلم میں ہے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں رسول اللہﷺ اور ابوبکررضی اللہ عنہ کے زمانہ میں تین طلاقیں ایک طلاق ہوا کرتی تھیں (الحدیث) قرآن مجید میں ہے :

﴿وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنۡ أَرَادُوٓاْ إِصۡلَٰحٗاۚ﴾--بقرة282

’’اور خاوند ان کے بہت حقدار ہیں ساتھ پھیر لینے  ان کے کے بیچ اس کے اگر چاہیں صلح کرنا‘‘ نیز قرآن مجید میں ہے :

﴿وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوۡاْ بَيۡنَهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ﴾--بقرة232

’’اور جب طلاق دو تم عورتوں کو پس پہنچیں عدت اپنی کو پس مت منع کرو ان کو یہ کہ نکاح کریں خاوندوں اپنے سے جب راضی ہوں آپس میں ساتھ اچھی طرح کے‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

طلاق کے مسائل ج1ص 345

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ