سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(499) ایک مجلس کی تین طلاقیں

  • 1957
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1743

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی نے ا پنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاقیں دے دیں ہیں کیا وہ مطلقہ بیوی سے رجوع یا نکاح کر سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :

«کَانَ الطَّلاَقُ عَلٰی عَهْدِ رَسُوْلِ اﷲِﷺوَاَبِیْ بَکرٍْ وَّسَنَتَيْنِ مِنْ خِلاَفَةِ عُمَرَ طَلاَقُ الثَّلاَثِ وَاحِدَةٌ فَقَالَ عُمَرَ بْنُ الْخَطَّابِ اِنَّ النَّاسَ قَدِ اسْتَعْجَلُوْا فِیْ اَمْرٍ کَانَتْ لَهُمْ فِيْهِ اَنَاةٌ فَلَوْ اَمْضَيْنَاه فَاَمْضَاه عَلَيْهِمْ»(صحيح مسلم جلد اول صفحه 477)

’’رسول اللہﷺابوبکر صدیق اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دو سالوں میں  اکٹھی تین طلاقیں ایک ہی شمار ہوتی تھیں پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جس کام میں لوگوں کے لیے سوچ وبچار کی مہلت دی گئی تھی اس میں انہوں نے جلدی کی اگر ہم ان پر تینوں لازم کر دیں تو انہوں نے اس فیصلے کو ان پر لازم کر دیا‘‘

اس حدیث سے ثابت ہوا صورت مسئولہ میں دی ہوئی تین طلاقیں ایک طلاق ہے تو اگر یہ تیسری طلاق نہیں تو عدت کے اندر رجوع بلا نکاح اور عدت کے بعد نیا نکاح مطلقہ بیوی کے ساتھ درست ہے قرآن مجید میں ہے :

﴿وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوۡاْ بَيۡنَهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ﴾ –بقرة232

’’اور جب طلاق دو تم عورتوں کو پس پہنچیں عدت اپنی کو پس مت منع کرو ان کو یہ کہ نکاح کریں خاوندوں اپنے سے جب راضی ہوں آپس میں ساتھ اچھی طرح کے‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

طلاق کے مسائل ج1ص 344

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ