سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(493) ایک دن میں اور مختلف مجلسوں میں تین طلاقیں دینا

  • 1951
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 2106

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

خاوند اپنی بیوی کو ایک ہی مجلس میں بیک وقت تین طلاقیں دے تو وہ قرآن وحدیث کی رو سے ایک واقع ہوتی ہے خاوند بیوی کو ایک دن میں  تین مختلف مجالس میں تین طلاقیں دے تو کیا یہ تینوں واقع ہو جائیں گی یا مجلس کا اطلاق ایک حیض پر ہو گا بعض اہل حدیث علماء کا یہ کہنا ہے کہ تینوں واقع ہو جائیں گی کیا دوسری طلاق کے لیے رجوع ضروری ہے ایک آدمی اپنی بیوی کو طلاق دینے کے بعد رجوع نہیں کرتا کیا تین ماہ کے بعد وہ خود بخود طلاق مغلظہ یا طلاق بائن کے زمرے میں آ جائیں گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دوسری طلاق کے جواز یا نفاذ کے لیے پہلی طلاق کے بعد رجوع کے شرط ہونے کی کتاب وسنت میں کوئی دلیل مجھے معلوم نہیں آیت ﴿اَلطَّلاَقُ مَرَّتَانِ﴾ الخ اور سنن نسائی کی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی حدیث:

«طَلاَقُ السُّنَّةِ تَطْلِيْقَةٌ وَهِیَ طَاهِرٌ فِیْ غَيْرِ جِمَاعٍ فَإِذَا حَاضَتْ وَطَهُرَتْ طَلَّقَهَآ أُخْرٰی» الخ 

’’طلاق سنت یہ ہے کہ ایک طلاق دینا اور عورت طہر کی حالت میں ہو بغیر جماع کے پس جب حیض آئے اور طہر آ جائے تو دوسری طلاق دے‘‘ سے رجوع کا شرط نہ ہونا ثابت ہوتا ہے۔ ایک شخص نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دی عدت گذر گئی اب وہ اپنی اس بیوی کے ساتھ نکاح کر سکتا ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوۡاْ بَيۡنَهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ﴾ --بقرة232

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

طلاق کے مسائل ج1ص 338

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ