سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(488) مطلقہ سے دوبارہ نکاح کرنا

  • 1946
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1236

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

گھر میں کسی بات پر لڑائی ہو جاتی ہے بندہ کہتا ہے اچھا اگر اب دوبارہ میں نے فلاں کام کیا تو میں اپنی بیوی کو طلاق دے دوں گا والد صاحب ڈانٹتے ہیں تو کہتا ہے میری طلاق ہے طلاق جتنی بار منہ سے نکل سکا مگر عورت یہ الفاظ نہیں سنتی بعد میں دوسروں نے عورت سے پوچھا تواس نے کہا کہ میں نے نہیں سنا ہے باقی ہم تو ٹھیک ٹھاک ہیں چونکہ جہالت کا دور دورہ تھا اس لیے نہ کسی نے یہ بات کسی اہل علم کو بتائی اور نہ خود محسوس کیا۔ رہتے رہے اسی بے دلی کے ساتھ اب پھر بندہ باہر سے گھر آیا تو جھگڑا ہو رہا تھا پوچھا کہ کیا ہو رہا ہے جواب میں کہا کہ کچھ نہیں اس نے کہا کہ ہر وقت جھگڑا ہے میں طلاق دے دوں گا پھر والد صاحب نے ڈانٹا اور روکنے کے لیے اٹھے مگر اس نے کہہ دیا کہ میں نے چھوڑی ہوئی ہے چھوڑی ہوئی تین مرتبہ۔ مگر بیوی نے یہ باتیں نہیں سنیں بعد میں عورت کو بتایا گیا اور علیحدہ کر لیا گیا ۔ اب بندہ نادم ہے قرآن واحادیث کی رو سے بتائیں کہ کیا اب بندہ عورت واپس لا سکتا ہے یا کہ نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صورت مسئولہ میں ایک طلاق واقع ہو چکی ہے صحیح مسلم کی حدیث سے ثابت ہے تین طلاق رسول اللہﷺ کے عہد ودور میں ایک ہی طلاق ہوا کرتی تھیں آپ کی تحریر سے پتہ چلتا ہے کہ عدت بھی گزر چکی ہے لہٰذا اب آپ اپنی اس مطلقہ بیوی کے ساتھ نیا نکاح کر سکتے ہیں قرآن مجید میں ہے :

﴿وَإِذَا طَلَّقۡتُمُ ٱلنِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحۡنَ أَزۡوَٰجَهُنَّ إِذَا تَرَٰضَوۡاْ بَيۡنَهُم بِٱلۡمَعۡرُوفِۗ﴾--بقرة232

’’اور جب طلاق دو تم عورتوں کو پس پہنچیں اپنی عدت کو پس مت منع کرو ان کو یہ کہ نکاح کریں خاوندوں اپنے سے جب راضی ہوں آپس میں ساتھ اچھی طرح کےِ‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

طلاق کے مسائل ج1ص 335

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ