سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(530) ایک ماہ کی طلاق کا حکم

  • 19378
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 602

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا  حکم ہے اس کی ایک طلاق کو جو ایک لفظ کے ساتھ محدود مدت کے لیے دی گئی،یعنی خاوند اپنی بیوی سے کہتاہے:تجھے ایک ماہ کے لیے طلاق۔کیا یہ طلاق واقع ہوجائے گی؟اور کیا مرد گناہگار ہوگا اگر وہ مہینہ گزرنے سے پہلے بیوی کے پاس چلاجائے؟معلوم رہے کہ وہ اس مدت میں اپنے خاوند کے  گھر سے باہر نہیں نکلی۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں طلاق واقع ہوجائے گی اور یہ ایک  رجعی طلاق ہوگی،یعنی مرد کو عدت کے اندر  عورت کو واپس لینے کا حق ہوگا۔طلاق وقت کے ساتھ محدود نہیں ہوتی،مثلاً:کوئی شخص کہے:تجھے ایک مہینہ یا ایک سال کے لیے طلاق ،لہذا جب طلاق دے دی جائے گی تو وہ کسی وقت کے ساتھ محدود نہ ہوگی کہ اس وقت کے گزرنے سے طلاق ختم ہوجائے لیکن جب یہ طلاق تین سے نیچے اور بلاعوض ہوتو مرد کو یہ حق ہے کہ وہ اس کی عدت کے اندر اندر اس سے رجوع کرلے۔(سعودی فتویٰ کمیٹی)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 477

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ