سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(278) جب عورت فجر کے بعد سے پاک ہو تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟

  • 19126
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 789

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب عورت فجر کے متصل بعد پاک ہوئی تو کیا وہ کھانے پینے سے رک جائے اور اس دن کا روزہ رکھے؟اور اس دن کا روزہ ہو گا یا اس پر اس دن کی قضا ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب عورت طلوع فجر کے بعد حیض سے پاک ہو تو اس دن کھانے پینے سے رکنے کے متعلق علماء کے دو قول ہیں۔

پہلا قول:یہ ہے کہ اس پر باقی دن کھانے پینے سے رکنا لازم ہے لیکن اس دن کا روزہ شمار نہیں ہو گا بلکہ اس پر اس کی قضا واجب ہوگی اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ  کا مشہور مذہب یہی ہے۔

دوسرا قول: یہ ہے کہ اس پر باقی دن کھانے پینے سے رکنا لازم نہیں ہے اس لیے کہ اس دن اس کے لیے روزہ رکھنا صحیح نہیں ہے اس لیے کہ وہ اس دن کے اول حصے میں حائضہ تھی اور روزہ رکھنے والوں میں سے نہ تھی اور جب اس کا روزہ نہیں ہو گا تو اس کے کھانے پینے سے رکنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور یہ وقت اس کے لیے کھانے پینے کے حرام ہونے کا وقت نہیں ہے اس لیے کہ وہ دن کے شروع میں روزہ چھوڑنے کی پابند تھی بلکہ اس پر شروع دن میں روزہ رکھنا حرام تھا اور شرعی روزہ جیسا کہ ہم جانتے ہیں وہ مکمل اس طرح ہے اللہ عزوجل کی عبادت کی غرض سے طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک روزہ توڑنے والے کاموں سے رک جا نا۔

اور یہ قول جیسا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کھانے پینے سے رکنے والے قول سے زیادہ راجح ہے اور دونوں قول اس عورت پر اس دن کی قضا لازم کرتے ہیں۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 254

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ