سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(256) بظاہر فقیردکھائی دینے والی عورتوں پر زکوۃ

  • 19104
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 642

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض عورتیں صحن (مسجد حرام وغیرہ) میں بیٹھی ہوتی ہیں جو بظاہر فقیر دکھائی دیتی ہیں کیا ان کو زکوۃ دینا درست ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

انسان کے لیے اپنی مالی زکوۃ اور زکوۃ فطر ہر اس شخص کو دینا جائز ہے جس کے متعلق اس کو غالب گمان ہو کہ وہ مستحقین زکوۃ میں سے ہے۔ اگر اس کو بعد میں یہ معلوم ہو کہ وہ مستحقین زکوۃ میں سے نہیں تھا پھر بھی اس کی دی ہوئی زکوۃ مقبول ہو گی دلیل اس کی وہ حدیث ہے جو نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  سے مروی ہے جس میں آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

((عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِي اللَّه عَنْه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ: رَجُلٌ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ سَارِقٍ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَى سَارِقٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدَيْ زَانِيَةٍ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ اللَّيْلَةَ عَلَى زَانِيَةٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى زَانِيَةٍ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدَيْ غَنِيٍّ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَى غَنِيٍّ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى سَارِقٍ وَعَلَى زَانِيَةٍ وَعَلَى غَنِيٍّ فَأُتِيَ فَقِيلَ لَهُ أَمَّا صَدَقَتُكَ عَلَى سَارِقٍ فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَعِفَّ عَنْ سَرِقَتِهِ، وَأَمَّا الزَّانِيَةُ فَلَعَلَّهَا أَنْ تَسْتَعِفَّ عَنْ زِنَاهَا، وَأَمَّا الْغَنِيُّ فَلَعَلَّهُ يَعْتَبِرُ فَيُنْفِقُ مِمَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ)) [1]

"بلا شبہ ایک آدمی صدقہ لے کر روانہ ہواور ایک غنی کو صدقہ دے کر چلاآیا لوگ باتیں کرنے لگے کہ گزشتہ رات ایک غنی پر صدقہ کیا گیا ہے وہ صدقہ کرنے والا دوسری رات پھر صدقہ لے کر نکلا پھر اس نے صدقہ کیا تو ایک چور کے ہاتھ میں دے کر چلا گیا پھر لوگ باتیں کرنے لگے کہ گزشتہ رات ایک چور پر صدقہ کیا گیا ہے وہ صدقہ کرنے والا شخص پھر تیسری رات صدقہ لے کر نکلا پس صدقہ کیا تو وہ ایک زانیہ کے ہاتھ لگ گیا پھر لوگ باتیں کرنے لگے کہ گذشتہ رات ایک زانیہ پر صدقہ کیا گیا ہے تو اس آدمی کو (خواب میں) بتایا کہ تیرا صدقہ تو قبول ہو گیا ہے ۔شاید کہ وہ غنی (جس پر تونے صدقہ کیا) اس سے نصیحت حاصل کرے اور وہ بھی صدقہ کرے اور شاید کہ چور غنی ہو جائے اور چوری سے باز آجائے رہی زانیہ تو ہو سکتا ہے کہ وہ بھی نصیحت قبول ہوئی کرتی ہوئی زنا کاری سے رک جائے۔"

اس حدیث میں  یہ دلیل ہے کہ جب آدمی اپنے غالب گمان کی بنا پر کسی مستحق زکوۃ کو صدقہ دے تو اس کا صدقہ درست ہو گا اگر چہ اس کو بعد میں معلوم ہو کہ وہ شخص مستحق زکوۃ نہیں تھا تو اس قاعدہ کی بنا پر جو شریعت کی طرف سے آسانی کو بتاتا ہے ہم کہتے ہیں جب آپ صدقہ فطر کے لیے کچھ خریدیں اور صحن کے آس پاس گھومنے والوں پر صدقہ کر دیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ (فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمۃ اللہ علیہ )


[1] ۔صحیح البخاری رقم الحدیث (1335)صحیح مسلم رقم الحدیث (1022)

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 235

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ