سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(73) کیا حیض کی کم ازکم اور اکثر مدت دنوں کی تعیین کے ساتھ ثابت ہے؟

  • 18921
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 881

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا حیض کی کم ازکم اور اکثر مدت دنوں کی تحدید کے ساتھ ثابت ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح قول کے مطابق حیض کی اقل اور اکثر مدت دنوں کی تحدید کے ساتھ ثابت نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔

﴿وَيَسـَٔلونَكَ عَنِ المَحيضِ قُل هُوَ أَذًى فَاعتَزِلُوا النِّساءَ فِى المَحيضِ وَلا تَقرَبوهُنَّ حَتّىٰ يَطهُرنَ ...﴿٢٢٢﴾... سورةالبقرة

"اور تجھ سے حیض کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دے۔ وہ ایک طرح کی گندگی ہے سو حیض میں عورتوں سے علیحدہ رہو اور ان کے قریب نہ جاؤ یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائیں ۔"

اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں حائضہ عورت سے الگ رہنے کی معلوم ایام کے ساتھ مدت مقرر نہیں فرمائی بلکہ اس کے حیض سے پاک ہونے کو الگ رہنے کی غایت قراردیا۔ہے۔ تو اس آیت سے یہ ثابت ہوا کہ حائضہ سے الگ تھلگ رہنے کے حکم کی علت خون حیض کا ہونا اور نہ ہونا ہے پس جب خون حیض پایا گیا تو حیض کا حکم باقی رہا اور جب عورت اس سے پاک ہوگئی تو حیض کے احکام ختم ہوگئے ۔ پھر اس تحدید کی کوئی دلیل بھی نہیں ہے جبکہ ضرورت اس کے بیان کا تقاضا کرتی ہے پس اگر مدت حیض کی تعیین عورت کی عمر یا کسی محدودوقت کے ذریعہ شرعی طور پر ثابت ہوتی تو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  میں اس کا بیان ضرورموجود ہوتا لہٰذا اس بنا پر عورت جو بھی خون دیکھے جو عورتوں کے حیض کا خون سمجھا جا تا ہے وہ بلا تحدید وقت حیض ہی کا حیض ہی کا خون ہو گا الایہ کہ عورت کو یہ خون برابر جاری رہتا ہے اور کبھی منقطع نہیں ہوتا یا پورے مہینے میں مختصر مدت ایک دو دن کے لیے منقطع ہو جا تا ہے تو اس کو استحاضہ کا خون سمجھا جائے گا۔(فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین  رحمۃ اللہ علیہ )

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

عورتوں کےلیے صرف

صفحہ نمبر 119

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ